حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: میں اور جبرئیل علیہ السلام بیت المقدس (کی مسجد) میں داخل ہوئے اور دونوں نے دو رکعت نماز پڑھی۔ (بیہقی)
حضرت ابن مسعود کی روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ میں مسجد میں گیا تومیں نے دیکھا کہ انبیاء علیہم السلام میںسے کوئی کھڑا ہے، کوئی رکوع میں ہے اور کوئی سجدہ میں ہے، پھر ایک مؤذن نے اذان کہی اورہم صفیں درست کر کے اس انتظار میں کھڑے ہوگئے کہ کون امامت کرائے گا۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے میرا ہاتھ پکڑکے آگے کھڑاکر دیا اورمیں نے سب کو نماز پڑھائی ۔(بیہقی) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کا وقت آگیا اور میں نے امامت کرائی۔ (مسلم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ ﷺ مسجد اقصیٰ پہنچے تو کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اور تمام انبیاء بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے ۔(مسلم) حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے(بیت المقدس میں) داخل ہو کر فرشتوں کے ساتھ نماز پڑھی (یعنی آپ ﷺ فرشتوں کے بھی امام بنے ) جب نماز پوری ہو گئی تو فرشتوں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ تمہارے ساتھ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں ۔ فرشتوں نے کہا ـ:کیا ان کے پاس پیام الٰہی (نبوت کے لیے یا آسمانوں پر بلانے کے لیے