حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے دائیں طرف سے ایک پکارنے والے نے پکارا: مجھے دیکھیے! میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں ، میں نے اس کی بات کا جواب نہیں دیا ، پھر ایک اور شخص نے مجھ کو بائیں طرف سے اسی طرح پکارا میں نے اس کو بھی جواب نہیں دیا ۔ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ کو ایک عورت نظرت آئی وہ ہر طرح کی خوبصورتی سے مزین تھی اس نے ہاتھ پھیلا کر آپ ﷺ سے کہا ، اے محمدﷺ ! مجھے دیکھیے! لیکن آپ ﷺ توجہ نہیں کی۔ اور اسی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ ﷺ سے کہا ، پہلاپکارنے والا یہود کا داعی تھا، اگر آپ ﷺ اس کو جواب دیتے تو آپ ﷺ کی امت یہودی ہوجاتی۔ اور دوسرا پکارنے والا عیسائیت کا داعی تھا، اگر آپ ﷺ اس کو جواب دیتے تو آپ ﷺ کی امت عیسائی ہوجاتی۔ اور وہ عورت دنیا تھی (یعنی اس کی پکار پر جواب دینے کا اثر یہ ہوتا کہ آپ ﷺ کی امت دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتی جو اوپر آچکا ہے ۔ ظاہرمیں یہ واقعات آسمان پر جانے سے پہلے دیکھے گئے اور بعض روایات میں آسمان پر جانے کے بعد دیکھنے کی صراحت آئی ہے)۔
اسی حدیث بالا میں ہے کہ آپ ﷺ آسمان دنیا پر تشریف لے گئے اوروہاں آدم علیہ السلام کو دیکھا اور دیکھا کہ بہت سے خوان رکھے ہوئے ہیں جن پر پاکیزہ گوشت رکھا ہے، مگر اس پر کوئی شخص نہیں۔ اور دوسرے خوانوں پر سڑا ہوا