جو مجھ پر اور میرے رسولوں پر ایمان لائے ،جنہوں نے میرے ساتھ شرک نہیں کیا ، میرے سوا کسی کو شریک نہ ٹھہرایا۔ جومجھ سے ڈرے گا وہ امن میں رہے گا ، جو مجھ سے مانگے گا میں اس کو دوں گا ، جو مجھے قرض دے گا، میں اس کو جزاء دوں گا ، جومجھ پر توکل کر لے گا میں اس کیلئے کافی ہوجائوں گا ، میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں وعدہ خلافی نہیں کرتا ، بے شک مومنوں کے لیے وہی کامیابی ہے اور اللہ تعالیٰ احسن الخالقین بڑی برکتوں والے ہیں ۔ یہ سن کر جنت کہتی ہے: میں راضی ہوگئی ۔
پھر آپ کا گذر ایک وادی پر ہوا اور آپ ﷺ نے ایک وحشت ناک آواز سنی اور آپ ﷺ کو بدبو محسوس ہوئی۔ آپ ﷺ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا: یہ جہنم کی آواز ہے جو کہہ رہی ہے :اے ربّ! مجھ سے آپ نے جس چیز کا وعدہ کیا ہے (دوزخیوں کا ) مجھ کو عطافرمائیے، کیونکہ میرا عذاب (زنجیریں ، طوق ، شعلے ، گرم پانی ، پیپ وغیرہ) بہت بڑھ گیا ہے ، میری گہرائی بہت لمبی اور گرمی بہت تیز ہوگئی ہے ، اللہ تعالیٰ جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ہر مشرک مرد وعورت اور کافر مرد وعورت اور ہر متکبر اور سرکش کو جو آخرت پر یقین نہیں رکھتا ، تجھ میں داخل کروں گا ۔ دوزخ کہتی ہے: میں راضی ہوگئی ۔