پھر آپ ﷺ کا گذر ایسی قوم پرہوا جن کی زبانیں اور ہونٹ لو ہے کی قینچیوں سے کاٹے جارہے تھے اور کٹنے کے بعد پہلے کی طرح ہوجاتے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا یہ کیا ہے ؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا یہ لوگوں کو گمراہ کرنے والے واعظ ہیں۔
پھر آپ ﷺ کا گذر ایک چھوٹے پتھر پر ہوا جس سے ایک بڑا بیل پیدا ہوتاتھا پھر وہ بیل اس پتھر کے اندر جانا چاہتا تھا لیکن جا نہیں سکتا تھا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا: یہ کیا ہے ؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا: یہ اس شخص کا حال ہے جو بڑی بات منہ سے نکالتے ہیں اور شرمندہ ہوکر اس کو واپس لے جانا چاہتے ہیں۔
پھر آپ ﷺ کا ایک وادی پر گذر ہوا اور وہاں آپ ﷺ کو مشک کی خوشبو سے معطر ٹھنڈی پاکیزہ ہوا آئی اور آپ ﷺ نے ایک آواز سنی ۔آپ ﷺ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا: یہ جنت کی آواز ہے ،وہ کہتی ہے: اے اللہ آپ ﷺ نے جس چیز کا مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے وہ چیز مجھے دیجئے کیونکہ میری نعمتیں (بالاخانے ، استبرق، ریشم ، سندس ، عبقری، موتی ، مونگے ، چاندی ، سونا ، گلاس،طشتریاں ، کوزے ، سواریاں ، شہد ، پانی ، دودھ اور شراب وغیرہ)بہت بڑھ گئی ہیں، اب آپ میرے وعدے کی چیز (جنتی لوگ) مجھے دیدیں ، (کہ وہ ان نعمتوں کو استعمال کریں) اللہ تعالیٰ جواب دیتے ہیں: میں تجھے ہر وہ مسلمان مرد عورت دیدوں گا