قصہ کی طرف اشارہ ہے۔ پھر آپ ﷺ مکہ تشریف لائے اور مسلسل مخلوق خدا کی ہدایت کے کام میں مصروف ہوگئے ۔
آپ ﷺ عربوں کے بازار’’ عکاظہ‘‘ و ’’مجنہ ‘‘ و ’’ذی المجاز‘‘ میں جاتے اور دعوت دیتے مگر کوئی قبیلہ متوجہ نہ ہوتا یہاں تک کہ نبوت کے گیارھویں سال موسم حج میں آپ ﷺ اسلام کی طرف دعوت دے رہے تھے کہ انصار کے کچھ لوگ آپ ﷺ کو ملے۔آپ ﷺ نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے مدینہ کے یہودیوں سے سناہوا تھا کہ عنقریب ایک پیغمبر پیداہونے والے ہیں ۔ یہود انصار سے مغلوب رہتے تھے اور کہتے تھے کہ جب وہ پیغمبر پیدا ہوں گے ہم ان کے ساتھ ہو کر تم کو ختم کردیں گے ، انصار نے آپ ﷺ کی دعوت سن کر کہا ، یہ وہی پیغمبر معلوم ہوتے ہیں جن کا ذکر یہود کرتے ہیں، ایسا نہ ہو کہ یہود ہم سے پہلے ان سے آملیں۔ چنانچہ ان میں چھ آدمی اسلام لے آئے اور اقرار کیا کہ آئندہ سال ہم پھر آئیں گے چنانچہ مدینہ جا کر پھر انہوں نے آپ کا ذکر کیا اور ہر گھر میں آپ ﷺ کا پیغام پہنچایا۔
نبوت کے آئندہ سال یعنی بارہویں سال بارہ آدمیوں نے مدینہ منورہ سے آکر آپ ﷺ سے ملاقات کی جن مین پانچ پہلے والے اور سات نئے تھے۔ انہوں نے بیعت کی کہ اسلام کے احکام مانیں گے اور آپ ﷺ کی اطاعت کریں گے ، اس کانام بیعت عقبہ اُولیٰ ۔ آپ ﷺ نے ان کی درخواست پر حضرت مصعب بن عمیر