سال تک آپ اور بنی ہاشم وبنی مطلب اس گھاٹی میں نہایت تکلیف میںر ہے ۔ آخر کار آپﷺ کو وحی الٰہی سے معلو ہوا کہ اس عہد کے کا غذ کو کیڑے نے کھالیا، سوائے اللہ کے نام کے ایک حرف بھی باقی نہیں رہا ، آپ ﷺ نے یہ بات حضرت ابو طالب کو بتائی ، انہوں نے گھاٹی سے نکل کر یہ بات قریش کو بتائی اور کہا اس کا غذ کو دیکھو ، اگر محمدﷺ کا بیان غلط نکلے تو ہم انہیں تمہارے حوالے کردیں گے اور اگر صحیح نکلے تو اتنا کرو کہ تم اس قطع رحمی سے باز آجائو ۔ قریش نے کعبہ سے اتار کر اس کا غذ کو دیکھا واقعہ ایسا ہی تھا۔ اس وقت قریش اس ظلم سے باز آئے اور عہد نامہ کو پھاڑ ڈالا یوں حضرت ابوطالب آپ ﷺ کواور بنی ہاشم و بنی مطلب کو لے کر گھاٹی سے نکل آئے آپﷺ پھر پہلے کی طرح دعوت الی اللہ میں مشغول ہوگئے تھے ۔(۱)
یہ عہد نامہ منصور بن عکرمہ بن ہشام نے لکھا تھا اور یکم محرم کو نبوت کے ساتویں سلا بیت اللہ میں لٹکایا گیا تھا ، اللہ کے حکم سے اس منصور بن عکرمہ بن ہشام کا ہاتھ سوکھ گیا تھا ، آپ ﷺ نبوت کے دسویں سال گھاٹی سے باہر آئے ، گھاٹی سے نکلنے کے آٹھ مہینے بعد حضرت ابو طالب کا انتقال ہوگیا اور ان کے تین دن بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوگئی ۔(۲)
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد آپ ﷺ کے مکہ میں دونکاح ہوئے، ایک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ،اس وقت ان کی عمر چھ سال