الاول کی آٹھویں تاریخ کو پیر کے دن حضرت جبرئیل علیہ السلا م آئے اور سورۃ اقرأ کی شروع کی آیتیں آپ ﷺ پر پڑھیں اور آپ ﷺ کو نبوت عطاہوگئی۔
اس واقعہ کے ایک عرصہ بعد سورہ مدثر کی شروع کی آیتیں نازل ہوئیں آپ ﷺ نے فَاَنْذِرْ (ڈرایئے) کے حکم کے موافق دعوت اسلام تو شروع کردی مگر یہ دعوت پوشیدہ دی جاتی رہی ، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی ’’ فَاصْدَعْ بِمَاتُؤْ مَرْ‘‘ (آپ ﷺ کو جو حکم دیا جارہا ہے اس کوعلی الاعلان بیان کردیجئے) تو آپ ﷺ نے علی الاعلان دعوت دینی شروع کردی۔
اس دعوت کے شروع ہونے کی دیر تھی کہ کفار نے آپ ﷺ کو تکلیف دینا شروع کردی لیکن حضرت ابو طالب آپ ﷺ کی حمایت کرتے تھے ۔
ایک بار کفار نے جمع ہو کر حضرت ابوطالب سے کہا :تم محمدﷺ کو ہمارے حوالے کردو ورنہ ہمارے ساتھ لڑائی کے لئے تیار ہو جائو۔ حضرت ابو طالب نے آپ ﷺ کو کفار کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ، جس پر کفار نے آپ ﷺ کے قتل کا پکا ارادہ کیا ، حضرت ابو طالب آپ ﷺ کو لے کر تمام بنی ہاشم اور بنی مطلب کے ساتھ ایک گھاٹی میں حفاظت کے لئے چلے گئے ۔ کفار نے آ پﷺ سے اور بنی ہاشم و بنی مطلب سے تعلق توڑ لیا اور تاجروں کو منع کردیا ان لوگوں کے پاس کوئی چیز نہ بیچیں۔ اور ایک کاغذ پر اس تعلق توڑنے کے عہد کا لکھ کر خانہ کعبہ میں لٹکادیا ، تین