۱۴۔ ’’انہ ھو السمیع البصیر ‘اللہ تعالیٰ بہت سننے اور بڑے دیکھنے والے ہیں۔ اس سے معراج کے جھٹلانے والوں کو ڈرانا مقصود ہے۔ اس لیے خیال رکھنا اگر تم جھٹلاؤ گے تو ہم تمہیں خوب سزادیں گے۔
۱۵۔ ’لنریہ من آیاتنا‘‘ کے بعد’’ انہ ھو السمیع البصیر‘ ‘ فرمایا۔ اس میں اشارہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اگرچہ یہ چیزیں دیکھ لی ہیں لیکن وہ ہم سے علم میں برابرنہیں ہیں۔ کیونکہ یہ تمام نشانیاں ہم ہی نے انہیں دکھائی ہیں۔ ویسے بھی آپﷺ نے کچھ نشانیاں دیکھیں اور ہم تو ہر چیز کو دیکھنے والے اور سننے والے ہیں۔
۱۶۔ ان آیات مں صرف یہ ہے کہ آپﷺ مسجد اقصیٰ تک گئے۔ البتہ مسجد اقصیٰ کے اندر جانے کا ذکر احادیث مبارکہ سے ثابت ہے ۔ آپﷺ کی مسجد کے اندر انبیاء علیہم السلام سے ملاقات ہوئی اور آپﷺ نے انہیں نماز پڑھائی۔
۱۷۔ اس آیت میں مسجد سے آگے آسمانوں پر جانے کا واضح ذکر نہیں ہے اگرچہ اشارہ موجود ہے ۔ اس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ سورۃ والنجم کی آیت ولقد راٰہ نزلۃ اخریٰ عند سدرۃ المنتھیٰ میں آسمانوں پر جانے کا ذکر موجود ہے۔سورۃ والنجم میں ہے کہ آپﷺ نے جبریل ؑ کودوسری مرتبہ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا ہے تو اس سے معلوم ہو گیا کہ آپﷺ سدرۃ المنتہیٰ تک گئے تھے۔اور احادیث مبارکہ میں اتنی واضح طور پر یہ بات موجود ہے کہ انسان اس کا انکار کر ہی نہیں سکتا ۔