۱۔ سبحان کالفظ ہر قسم کی برائی اور کمی سے پاک ہونے اور تعجب کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کیونکہ آپ ﷺ کو اس طرح لے جانا بہت عجیب اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا شاہکار تھا ، اس لئے اس بات کو سبحان سے شروع کرنا مناسب ہوا ۔ اسی لئے احقر نے ترجمے میں لفظ ’’عجیب طور پر ‘‘ کا اضافہ کردیا۔ صحاح میں ہے کہ یہ جانا براق پر ہوا تھا جس کی برق رفتاری بھی عجیب تھی ۔
۲۔ مسجد حرام سے مسجد اقصی تک جانے کو اسراء اور آسمانوں پر جانے کو معراج کہتے ہیں ۔کبھی دونوں لفظ اسراء اور معراج مکمل سفر کے لئے بھی بولے جاتے ہیں۔
۳۔ آیت میں بعبدہ کہنے کے دو فائدے ہیں (۱) یہ کہ آپ ﷺ کی قربت خداوندی اورعنداللہ مقبولیت کی دلیل ہے۔(۲) اس عجیب معجزہ کی وجہ سے کوئی آپ کو خدا نہ سمجھ بیٹھے۔
۴۔ اگرچہ اسریٰ کا معنی ہوتا ہے رات کو لے جانا ۔لیکن اس کے بعد لیلاً (رات) کو ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رات کے ایک حصہ میں سارا عمل ہوا ۔تاکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا اور زیادہ اظہار ہو۔ صاحب روح المعانی نے علامہ عبدالقاہر، امام سیبویہ اورامام ابن مالک سے اسی طرح نقل کیا ہے ۔
۵۔ مسجد حرام مکہ کو بھی کہتے ہیں اور مسجد حرام کو بھی۔ یہاں دونوں معنی صحیح ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ بعض حدیثوں میں آیا ہے کہ آپ ﷺ اس وقت حطیم میں