سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلٰی الْمَسْجِدِ الْاَقْصیٰ الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَہُ لِنُرِیَہُ مِنْ اٰیٰتِنَا اِنَّہُ ھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُo
’’ پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے (محمد ﷺ) کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصی تک (عجیب طرح) لے گئی۔ جس کے آس پاس(ملک شام) کو ہم نے (دینی اور دنیوی لحاظ سے )بابرکت بنایا ہے ۔ (دینی برکت یہ ہے کہ وہاں بہت زیادہ انبیاء کرام علیہم السلام مدفون ہیں۔ اور دنیوی برکت یہ ہے کہ وہاںدرخت، نہریں اور پھل پھول بہت زیادہ ہیں)۔ تاکہ ہم اس بندے کو اپنی قدرت کے عجائبات دکھائیں۔ (جن عجائبات میں سے کچھ تویہ ہیں کہ اتنی تھوڑی سی دیر میں اتنا لمبا فاصلہ طے کرایا گیا، تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے ملاقات کی اور ان سے گفتگو کی۔ اور کچھ عجائبات کامسجد اقصیٰ کے بعد کے سفر سے تعلق ہے جیسے آسمان پر جانا اور وہاں کے بہت عجیب حالات دیکھنا وغیرہ) ۔
بے شک اللہ تعالیٰ بہت سننے اور بڑے دیکھنے والے ہیں۔ (کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی باتوں کو بھی سنتے اور ان کے حالات کو دیکھتے ہیں۔ اس لئے انہیں ایسی عزّت ومرتبہ اور مقام عطا فرمایا ۔)
فائدہ : یہاں چند باتیں ذہن نشین کرنی چاہئیں۔