۱۷۔ فرشتے آپ ﷺ کو دونوں طرف گھیرے ہوئے تھے جیساکہ دسویں واقعہ میں ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اگر اکرام کے لئے خادم دونوں طرف گھیرے ہوں تو برا نہیں ہے۔
۱۸۔ جب آپﷺ آسمان پر پہنچے تو فرشتوں اور انبیاء علیہم السلام نے آپ ﷺ کو مرحبا کہا۔ اس سے معلوم ہوا کہ مہمان کے آنے پر اس کا اکرام اور خوشی کا اظہار ہونا چاہیے۔
۱۹۔ آپ ﷺ نے آسمانوں میں خود انبیا علیہم السلام کو سلام کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ آنے والا بیٹھنے والے کوسلام کرے۔ اگرچہ آنے والا افضل ہو ۔
۲۰۔ آپ ﷺ نے دوسرے انبیاء علیہم السلام کے فضائل ذکر کے اپنے لئے دُعا فرمائی۔ اس سے مقام قرب میں پہنچ کر بھی دُعا کی فضیلت معلوم ہوئی۔
۲۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آپ ﷺ کو مشورہ دیا کہ نماز کی تعداد میں کمی کی درخواست کیجئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نیک مشورہ دیناچاہیے اور خیر خواہی کرنی چاہیے، گوجس کو مشورہ دیا جائے وہ اپنے سے رتبہ میں بڑا ہی کیوں نہ ہو۔
۲۲۔ آپ ﷺ نے نماز میں کمی کی درخواست کی۔ اس سے معلوم ہواکہ مفید مشورہ قبول کرلینا اچھی بات ہے ۔