ثابت ہوا کہ آخرت کے امور میںغبطہ جائز بلکہ قابل تحسین ہے ۔ غبطہ کہتے ہیں کہ دوسرے کی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کی جائے کہ اے کاش میرے پاس بھی یہ نعمت ہوتی۔ اور دوسرے کے پا س سے نعمت چلے جانے کی تمنا نہ کرے ورنہ یہ حسد ہے جو کہ حرام ہے ۔
(یہ فوائد امام نووی شارح مسلم نے لکھے ہیں ۔ ان کے علاوہ کچھ اور فوائد بھی میرے ذہن میں آئے ہیں وہ بھی لکھے جاتے ہیں)۔
۸۔ ) حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ ﷺ کی سواری کی رکاب پکڑی اور حضرت میکائیل علیہ السلام نے لگام تھامی۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ سوار اگر کسی مصلحت کی خاطر اپنے خدام سے ایسا کام لے یا کوئی محبت کرنے والا صرف اکرام ومحبت سے یہ کام کرے تو اس کا قبول کرلینا جائز ہے۔ البتہ یہ بات تکبر کے لئے نہ ہو۔
۹۔ آپ ﷺ نے بعض برکت کی جگہوں پر نماز پڑھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ بابرکت جگہوں پر نماز پڑھنا موجب برکت ہے، بشرطیکہ اس مقام سے کسی مخلوق کی تعظیم مقصود نہ ہو۔ خوب سمجھ لو! نازک بات ہے ۔
۱۰۔ راستے میں آپ ﷺ کو حضرت ا براہیم علیہ السلام وحضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے سلام کیا، جیساکہ آٹھویں باب میںگزرا۔ اس سے معلوم ہواکہ اگر سوار گزرتے ہوئے کسی بیٹھنے اور چلنے والے کو نہ دیکھنے کی وجہ