۳۔ جب حضرت جبرئیل امین علیہ السلام سے آسمان کے دروازے پر پوچھا گیا کہ کون ہے؟ تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے جواب میں اپنا نام بتایا کہ جبرئیل ہوں۔ یوں نہیں کہا کہ’’ میں ہوں‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اس طرح پوچھنے والے کے جواب میں بہتر یہی ہے کہ نام لے۔ کیوںکہ صرف ’’میں ‘‘کہنا اکثر اوقات پہچاننے کے لئے کافی نہیں ہوتا۔ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ اس کو منع بھی فرمایا ہے ۔
۴۔ اور اس بات سے اجازت طلب کرنے کا مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ کسی کے گھر میں خواہ وہ مراد نہ حصہ ہو بلا اجازت داخل نہ ہونا چاہئے۔
۵۔ حضرات ابرہیم علیہ السلام بیت المعمور سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قبلہ سے ٹیک لگانا اورقبلہ کی طرف پشت پھیر کر بیٹھنا جائز ہے۔ اگرچہ ہمارے لئے ادب یہی ہے کہ بلا ضرورت ایسا نہ کریں۔
۶۔ حضرت آدم علیہ السلام دائیں طرف دیکھ کر ہنستے تھے اور بائیں طرف دیکھ کر روتے تھے۔ اس سے اولاد پروالد کی شفقت ثابت ہوتی ہے کہ والد اولاد کی خوش حالی پر خوش اور بدحالی پر غمگین ہوتا ہے ۔
۷۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ کہہ کر روئے کہ ان کی امت کے لوگ آپﷺ کی اُمّت کے لوگوں سے کم جنت جائیں گے ۔ چونکہ یہ رونا اپنی امت پرحسرت اور آنحضرت ﷺ کی امت پرغبطہ (رشک) کے طور پر تھا ۔ لہٰذا اس سے