تو میں نے آپ ﷺ کی چادر کا پلو پکڑ لیا اور عرض کیا ! یا رسول اللہ! آپ لوگوں سے یہ قصہ نہ بیان کریں وہ آپ کو جھٹلائیں گے اور تکلیف دیں گے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: واللہ ! میں ان سے یہ قصہ ضرور بیان کروں گا ۔ (آپﷺ کا اصرار سن کر ) میں نے اپنی ایک حبشی لونڈی سے کہا کہ وہ آپﷺ کے پیچھے پیچھے جائے اورآکر مجھے بتائے کہ آپ ﷺ نے لوگوں سے کیا کہا اورلوگوں نے آپﷺ سے کیا کہا۔
جب آپ ﷺ باہر تشریف لے گئے اور لوگوں کو قصہ سنایا ۔ انہوں نے تعجب کیا اور کہا : محمد ! اس کی کوئی نشانی بھی ہے (جس سے ہمیں یقین آئے ) کیونکہ ہم نے آج تک ایسی بات کبھی نہیں سنی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس کی نشانی یہ ہے کہ جب میں فلاں وادی میں فلاں قبیلہ کے قافلہ کے پاس سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ ان کا ایک اونٹ بھاگ گیا ، اس اونٹ کے بارے میں میں نے انہیں بتایا۔ اس وقت میں شام کی طرف جارہا تھا ۔ (یعنی سفر معراج کا آغاز تھا ) پھر میں واپس آیا اور جب ضجنان میں فلاں قبیلہ کے قافلہ کے پاس پہنچا تو میں نے دیکھا کہ لوگ سو رہے تھے۔ ان کے ایک برتن میں پانی تھا۔ انہوں نے اس کو ڈھانپ رکھا تھا۔ میں نے ڈھکن اتار کر پانی پیا پھر اسی طرح برتن ڈھانپ دیا ۔ اس کی نشانی یہ بھی ہے کہ وہ قافلہ اب بیضاء سے ثنیۃ التنعیم کی طرف آرہا ہے سب سے آگے ایک خاکی رنگ کا اونٹ ہے اس پر دو بور ے لدے ہوئے ہیں ایک کالااور دوسر دھاری دار ہے ۔ لوگ ثنیۃ التنعیم کی طرف