آپﷺ اورآپﷺ کی امت اس کی پابندی کرے۔ اس حدیث میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ ارشادبھی مذکور ہے ’’بنی اسرائیل پر دو نمازیں فرض ہوئی تھیں مگر ان سے (وہ بھی) نہ ہوسکیں‘‘ اوراس کے آخر میں یہ بھی ہے کہ یہ پانچ نمازیں پچاس کے برابر ہیں توآپﷺ اور آپﷺ کی امت اس کی پابندی کریں۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ میں سمجھ گیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پکی بات ہے ۔ میں جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ پھر جائیے اور نمازیں کم کرائیے،مگر میں نہیں گیا ۔ بخاری ومسلم کی روایت میں ہے کہ جب کم ہوتے ہوتے پانچ رہ گئیں تو ارشاد یہ ہوا : یہ پانچ ہیںلیکن ثواب میںپچاس کے برابر ہیں۔ میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی ( یعنی پچاس کا اجر مقدر تھا اس میں تبدیلی اور کمی نہیں ہوئی البتہ تعداد کم ہو کر پانچ رہ گئی ۔(کذا فی المشکوٰۃ)
نمازوں کی فرضیت کے بعد واپس آنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپﷺ کی واپسی فوراً ہوئی بلکہ درمیان میں زیارت اور مکالمہ وغیرہ ہوا پھر واپسی ہوئی۔ اور دس دس کم ہونے کا مطلب ہے کہ دود دو بار دس کی کمی ہوئی، یہ مطلب نہیں کہ ہر بار دس کی کمی ہوئی۔ اس طرح اس حدیث مبارک کا پانچ پانچ والی حدیث مبارک سے تعارض ختم ہو جاتا ہے۔