نمازیں اور کم کردی گئیں ۔ میں پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا ۔ انہوں نے پھر اسی طرح کہا۔ میں پھر لوٹا۔ پھر دس اورکم کردی گئیں میں پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا۔انہوں نے پھر اس طرح کہا۔ میں پھر لوٹا،اب دن رات میں مجھے پانچ نمازوں کا حکم دیا گیا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: آپ کی امت (یعنی ساری امت) ہر دن پانچ نمازیں بھی نہ پڑ ھ سکے گی اور میں آپ سے پہلے لوگوں پر اس بات کا تجربہ کرچکا ہوں۔ آپ اپنے رب کے پاس جائیے اوراپنے لیے اور آسانی مانگیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : میں نے اپنے رب سے بہت درخواست کی ، اب مجھے شرم آتی ہے (اگرچہ پھر بھی عرض کرنا ممکن تھا ) لیکن اب میں انہی پانچ نمازوں پر راضی ہوں اور انہیں قبول کرتا ہوں۔ آپ ﷺ فرماتے ہیں: جب میں وہاں سے آگے بڑھا تو ایک پکارنے والے نے (حق تعالیٰ کی جانب سے )پکارا: میں نے اپنا فرض جاری کردیا اور اپنے بندوں کے لئے آسانی کردی۔
مسلم کی روایت میں ہے کہ پانچ پانچ نمازیں کم ہوئیں ۔ اور اس کے آخر میں ہے کہ اے محمد (ﷺ) ! رات دن میں یہ پانچ نمازیں ہیں اور ہر نماز دس کے برابر ہے اس طرح یہ پانچ نمازیں گویا پچاس ہی ہیں (یعنی ثواب پچاس نمازوں کا ملے گا) اور نسائی میں ہے کہ حق تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا: میں نے جس دن آسمان زمین پیدا کیا (اسی دن)آپ ﷺ پر اور آپﷺ کی امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ پس