ارشاد ہوا: اے محمدﷺ !یہ آیت پڑھو۔ ھُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْکُمْ وَمَلٰئِکَتُہٗ لِیُخْرِجَکُمْ مِنَ الظُّلْمَاتِ اِلیٰ النُّوْرِ وَکَانَ بِا الْمُوْمِنِیْنَ رَحِیْمًا ط
’’وہ ذات اور اس کے فرشتے تم پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں تاکہ وہ تمہیں تاریکیوں سے نور کی طرف لے آئے اور وہ مؤمنین پر رحیم ہے۔‘‘
صلوٰۃ سے میری مراد آپ کے لئے اور آپ کی اُمت کے لئے ’’رحمت‘‘ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صورت کا ایک فرشتہ پیدا کیا جس نے آپ ﷺکو انؐ کے لہجے میں پکارا ۔ تاکہ آپﷺ کی وحشت دور ہو۔ اور آپ ایسے خوف زدہ نہ ہوںکہ اصل بات ہی نہ سمجھ سکیں۔
اور شفاء الصدور کی ایک روایت میں ہے کہ حجابات کے طے کرنے کے بعد میرے لیے ایک رفرف (سبز مسند) اتاری گئی اور مجھے اس پر بٹھایا گیا، پھر مجھے اوپر لے جایاگیا یہاں تک کہ میں عرش تک پہنچا۔ وہاں میں نے ایسی خاص بات دیکھی کہ زبان اس کو بیان نہیں کرسکتی۔
فائدہ: بزاز کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمانوں پر چڑھنا بھی براق پر ہی ہوا ۔ واللہ اعلم
آپ ﷺ کو جو رحمت الٰہیہ کے حصول کے لئے ٹھہرنے کا حکم ہوا اس کا مطلب یہ نہیں کہ نعوذ باللہ آپ ﷺ آگے بڑھیں گے تو اللہ تعالیٰ کامل طریقہ سے