امام مرزویؒ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے پوچھا: لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں: جو شخص یہ سمجھے کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا تو اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ بولا ۔ تو کس دلیل سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کا جواب دیا جائے ۔ انہوں نے فرمایا: خود نبی ﷺ کے قول ’’رأیت ربی‘‘ (میں نے اپنے رب کو دیکھا ہے ) سے۔
صحیح احادیث میں کلام موجود ہے کہ اس وقت آپ ﷺ کی اللہ تعالیٰ سے مندرجہ ذیل باتیں ہوئیں۔
(۱) پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔
(۲) سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتیں عنایت ہوئیں۔
(۳) آپ ﷺ کا جو امتی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کرے گا اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے ۔( مسلم)
(۴) یہ بھی وعدہ ہوا کہ جو شخص کسی نیکی کاصرف ارادہ کرے اورنیکی نہ کرے تو بھی اس لیے ایک نیکی لکھ دی جائے گی اور اگر نیکی کرے تو کم از کم دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور جو شخص گناہ کا ارادہ کرے اور پھر گناہ نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں لکھا جائے گااور اگر گناہ کر لے تو ایک ہی گناہ لکھا جائے گا ۔ (کذا رواہ مسلم)