نیل وفرات کا پانی ہے وہ بارش کے ذریعے آسمان سے آتا ہے اس طرح نیل وفرات کی اصل آسمان میں ہوئی۔
سدرۃ المنتہیٰ کوگھیرنے والے فرشتوں کو رنگ اور ٹڈیاں کہنا تشبیہ کے لئے ہے۔ ورنہ درحقیقت وہ فرشتے تھے۔باقی یہ فرمانا کہ معلوم نہیں وہ کیا تھے؟ اس لئے کہ پہلے معلوم نہیں ہوا کہ وہ کیا تھے؟ یا پھر تعجب کے لئے فرمایا کہ وہ اتنے حسین تھے کہ معلوم نہیں کہ ان کے حسن کو کس طرح بیان کیا جائے۔
مسلم کی روایت جو بیت المعمور کے متعلق ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیت المعمور سدرۃ المنتہیٰ سے اوپر ہے ۔ اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سدرۃ المنتہیٰ اس جگہ سے اوپر ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام ٹیک لگا کر بیٹھے تھے۔ان دونوں باتوں سے معلوم ہوا کہ سب سے اوپر بیت المعمور ،اس سے سدرۃ المنتہیٰ اور پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جگہ ہے ۔ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جگہ سب سے نیچے ہے تو ابراہیم علیہ السلام بیت المعمور سے ٹیک لگا کر کیسے بیٹھے ہوئے تھے جیسا کہ واقعہ نمبر ۱۷ میں مذکور ہے۔ اس کی آسان صورت یہ ہے کہ بیت المعمور کی بنیاد تو ساتویں آسمان پر ہو اوراس کی اونچائی سدرۃ المنتہیٰ سے بھی اونچی ہواور حضرت ابراہیم علیہ السلام بیت المعمور کے نچلے حصے سے ٹیک لگا کر بیٹھے ہوں۔ تو اب ترتیب یوں ہوئی کہ سب سے اونچا بیت المعمور، اس سے نیچے سدرۃ المنتہیٰ اور بیت المعمور کے نچلے حصے