ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ایک مولوی صاحب نے کہا دیکھئے دوسری حدیث میں حضورؐ نے جواب دے دیا ـ وہ بہت چپ ہوئے ـ آزادی کے متعلق ایک سوال اور جواب ملفوظ 196 - فرمایا آج کل سوال کیا جاتا ہے کہ آزادی کی کوشش کیسی ہے میں تو اکثر جواب دیتا ہوں کہ تفصیل لکھو ـ مگر اس جواب کا عنوان یہ ہے کہ دیکھنا چاہئے آزادی کس چیز سے کراتے ہیں اگر خیر سے آزادی کراتے ہیں تو شر اگر شر سے آزادی کراتے ہیں تو خیر اور آ گے خیر کی تعمیم ہے ـ اضافی شر سے - یہ متن جواب کا - یہ جواب آج صبح جنگل میں قرآن پڑھتا جا رہا تھا سمجھ میں آیا ـ اذان اول سے حرمت بیع پر ایک اشکال اور اس کا جواب ملفوظ 197 - اور ایک اشکال ہے اذان اول سے حرمت بیع کے ثبوت آیت سے تو نہیں پھر کیسے لکھتے ہیں کتابوں میں لقولہ تعالی اذا نودی للصلوہ الخ اگر کہا جائے عموم الفاظ کا اعتبار ہے ـ مورد کا لحاظ نہیں تو اس میں بہت پرانا شبہ ہے عموم میں یہ قید ہونا چاہئے کہ مراد متکلم سے متجاوز نہ ہو - جیسے لیس من البر الصیام فی السفر علماء اس کو عام نہیں لیتے ہیں کیونکہ حضورؐ کی مراد ہر سفر نہیں بلکہ جہاں مشقت ہو میں ایک دفعہ مراد آباد گیا وہاں بیان ہوا اس میں اس بات کو بھی ذکر کیا بیان میں شاہ صاحب مفتی صاحب بھی تھے اس کے بعد شوکت باغ گیا ـ مولوی قدرت اللہ صاحب نے اس قاعدہ کے متعلق سوال کیا ـ شاہ صاحب نے کہا ابھی تم نے سنا نہیں اس قاعدہ کی تحقیق اس میں یہ قید ہے پھر تو اور کسی کی موافقت کی ضرورت نہیں اور اصولین نے لکھا کہ اصول فروع سے نکالا گیا تو جب اذان یہی ( ثانی ) تھی نزول کے وقت تو ذوق تو یہی ہے کہ ثانی مراد ہے لہذا اس سے استدلال کرنا حرمت بیع پہلی اذان سے ثابت ہے ـ اس آیت سے ٹھیک نہیں ـ پس جواب یہ ہے کہ استدلال دو قسم کے ہیں یعنی آیت سے استدلال کرتے ، ایک تو بواسطہ اور ایک بلا واسطہ اور اذان اول میں دراصل قیاس کیا گیا ـ ثانی اذان پر بوجہ اشتراک علت کے یہ جواب جب سے سمجھ میں آیا بہت جی خوش ہوا -