ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
وہاں تشریف لے گئے ان کے سامنے وہ کپڑے پیش کئے اور میری واپسی کا قصہ مع وجہ واپسی کے بیان کر دیا ـ انہوں نے قبول کر لئے اور یہ تاویل فرمائی کہ آخر تم بچیوں کی شادی کرو گی جتنا حصہ بچیوں کا ان کپڑوں میں ہے ـ اس سے زیادہ تم اپنے پاس سے ان کو لگا دو گی ـ بس اس واسطے اثر نہیں ہوتا ـ پھر وہ کپڑے واپسے آ ئے جو پہلی عورت لائی تھی حضرت والا نے ایک سمجھ دار آدمی کو بلا کر ان کو مسئلہ کی صورت بتلائی کہ جاؤ ان کے بالغ وارثوں سے مسئلہ بتلا کر دریافت کرو کہ اگر تم ان کپڑوں کی قیمت لگا کر ان بچوں کا حق ادا کر دو بلکہ ہمارے ساتھ میں خود قیمت دے دو ہم ان کو ضرورت کی چیز خرید کر ان کے ہاتھ میں خود دیں گے ـ اگر اس پر وہ راضی ہوں تب ہم کپڑے لیں گے ورنہ نہیں لیں گے ـ جب حضرت والا نے فرمایا کہ ان کپڑوں کو فلاں مولوی صاحب کے پاس امانت رکھو ـ جب قیمت آ جائے گی اس وقت تصرف کرینگے ـ اندھیر کی بات ملفوظ 34 ـ اور اس کے بعد فرمایا کہ ایک شخص نے مجھ سے دریافت کیا کہ جی آپ جن رسوم کو منع کرتے ہیں اور لوگ کیوں نہیں منع کرتے ـ میں نے ان صاحب سے کہا کہ یہ سوال آپ جیسے ہم سے کرتے ہیں اوروں سے کیوں نہیں کرتے کہ آپ جن رسوم کو منع نہیں کرتے فلاں کیوں منع کرتا ہے اگر اس کی تحقیق ضروری ہے اور آپ کو تر دد ہے تو جیسے ہم پر سوال ہوتا ہے ان پر بھی تو ہو ـ یہ عجیب اندھیر کی بات ہے ـ غلطی کے اقرار پر حضرتؒ کا معاف فرما دینا ملفوظ 35 ـ ایک صاحب کو ان کی بے عنونیوں کی وجہ سے حالات کی اطلاع دینے سے منع کر دیا تھا کہ آئندہ آپ مجھے اپنے حالات نہ لکھا کریں ان صاحب نے بہت پریشان ہو کر آج ظہر کے بعد حضرت والا کو یہ پرچہ لکھا کہ اب میں پریشان ہوں اور اپنی غلطیوں کا اقرار کرتا ہوں اور انشاء اللہ آئندہ کو بہت ہوشیاری سے کام کروں گا ـ حضرت والا نے براہ شفقت فرمائی کہ بہتر ہے اور حضرت کا یہی دستور ہے کہ جو کوئی شخص اپنی غلطیوں کا اقرار کر لیتا ہے اور اس کی مکافات کرنے کو آمادہ ہو جاتا ہے تو فورا معاف فرما دیتے ہیں ـ