ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
جا کر اپنے کو سید ظاہر کیا اور نام بھی بدل دیا مجھے معلوم ہوا تو میں نے سمجھا دیا کہ اب مجھ سے تعلق رکھنے کی یہ صورت ہے کہ جہاں اپنے کو سید ظاہر کیا ہے وہاں جامع مسجد میں علی الاعلان اپنی قوم کو ظاہر کرو پھر اس کے بعد جو کچھ پوچھو گے بتلاؤں گا انہوں نے مجھے لکھا کہ میں نے ظاہر کردیا میں نے اپنے ایک دوست سے معلوم کیا تو غلط ثابت ہوا خیر اگر یہ لکھ دیتے کہ مجھ سے یہ نہیں ہو سکتا ـ تو کچھ مضائقہ نہیں تھا ـ انہوں نے مجھ سے جھوٹ بولا اور اب جو خط قنوت کی تحقیق کیلئے بھیجا ہے اس میں بھی چالاکی کی ہے کہ نہ اصلی نام لکھا اور نہ وہ نام لکھا جواب رکھا ہے بلکہ اور ایک تیسرا نام لکھا پہلے تو میں بالکل نہیں سمجھا مگر جب جواب لکھنا شروع کیا تو سمجھ میں آ گیا کہ یہ وہ شخص ہیں اس لئے ایسا جواب لکھا ـ تو اب رہی یہ بات کہ جواب سے اور سوال سے کیا مناسبت ہے تو اس کا ثبوت کلام اللہ میں موجود ہے ـ کقولہ تعالی یسئلونک عن الا ھلۃ قل ھی مواقیت للناس کہ سوال تو کرتے ہیں چاند کے گھٹنے بڑھنے کی علت سے اور جواب ملا ہے اس کی حکمت و فائدہ کا مطلب یہ ہے کہ علت سے سوال مت کرو ـ فائدہ دیکھو تو جو فوڑ یہاں ہے وہ ہی میرے جواب میں ہے ـ حاصل یہ ہے کہ ضرورت سے سوال کرو ـ امور دنیاوی سے متعلق ہر دعا کا بعینہ قبول ہونا ضروری ہے ملفوظ 142 ـ فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے انہوں نے لکھا ہے کہ میرے اوپر قرضہ بہت ہو گیا ہے ـ ہمیشہ دعائیں کرتا ہوں مگر ایک قبول نہیں ہوتی ـ قرآن میں ہے کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتے ہیں حالانکہ میری دعا قبول نہیں ہوتی سخت پریشان ہوں آپ ہی دعا کر دیجئے ـ آپ اللہ کے نیک بندہ ہیں ـ میں نے لکھا ہے کہ توبہ کرو ـ اللہ تعالی نے تو شیطان تک کی بھی دعا قبول کر لی کہ قیامت تک کیلئے عمر دیدی اور فرمایا کہ لوگوں کو اس سے دھوکا ہوتا ہے ـ انی اجیب دعوۃ الداع اذا دعان چونکہ یہ مطلق ہے امام رازیؒ نے اس آیت سے جواب دیا ہے بل ایاہ تدعون فیکشف ما تدعون الیہ انشاء کہ اس کے ساتھ مقید اگر خدا چاہے گا اور مناسب ہو گی تو قبول ہو گی ـ دوسری یہ بات کہ کچھ امور تو ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں بندہ کے اختیار کوشش کو دخل ہے اور کچھ ایسے امور ہیں جن میں بندہ کے