ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
نے غور و فکر اور تحری (قصد) سے سنن کو تخفیف سمجھ کو چھوڑ دیا ،صرف فرض پڑھ لئے ، رات کو خواب میں حضورؐ کی زیارت ہوئی اور آپ نے فرمایا کہ کیا ہماری ہی سنت پر مشق کرنی تھی (تذکرۃ الاولیاء) حضرت حاجی صاحبؒ نے اس کی توجیہ یہ کی ہے کہ وہ مرید درجہ مرادیت کو پہنچا ہوا تھا ـ پیر کو معلوم تھا کہ اس سے نماز رہ نہیں سکتی ـ وہ خود اس سے پڑھا لیں گے مگر اس کو اپنی مرادیت کی اطلاع نہ تھی ـ معروف کرخیؒ کی ایک مریدہ کی حکایت ملفوظ 146 ـ فرمایا معروف کرخیؒ کی مریدہ کا لڑکا مر گیا ـ لوگوں نے اطلاع دی سن کر کہا کہ نہیں مرا ، بلایا تو بچہ زندہ تھا ـ حقیقت میں وہ عورت مرادیت کے مقام کو پہنچی ہوئی تھی ـ اس کے ساتھ جو معاملہ ہوتا تھا ـ اس کو اطلاع دے کر ہوا کرتا تھا اور یہاں اطلاع موت نہ تھی ، اس لئے اس کو زندہ ہونے کا وثوق (اعتماد) تھا ـ نماز کا مسئلہ پوچھنے سے اظہار خوشنودی ملفوظ 147 ـ فرمایا قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی سے ایک مرتبہ کسی نے نماز کا مسئلہ پوچھا تو بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ آج عرصہ بعد نماز کا مسئلہ دریافت کیا گیا ہے ورنہ دنیاوی امور ہی پوچھے جاتے ہیں - حق تعالی کے یہاں شکور و حلیم کی قدر دانی ملفوظ 148 ـ فرمایا ملا محمود صاحب دیوبندی کو میں نے خواب میں دیکھا ، پوچھا ، کیا حال رہا ؟ ،، فرمایا : صرف اس نجات ہو گئی کہ ایک روز کھچڑی میں نمک زیادہ تھا ـ بغیر طعن کئے کھا لیا تھا ـ (سبحان اللہ ! شکور حلیم کی قدردانی کا کیا ٹھکانہ ہے ) ایک وزیر کی حکایت ملفوظ 149 ـ فرمایا ایک وزیر کسی بزرگ کے پاس عقیدت مندانہ گئے ـ اس نے بادشاہ کا حال پوچھا ، وزیر خفا ہو کر واپس آ گیا کہ یہاں بھی بادشاہوں کے قصے ہوتے ہیں ـ ہم تو خدا اور رسول کی باتیں سننے آئے تھے ـ