ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
آ نے کی یہ وجہ ہے کہ ان کے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوئی ـ حضرت نے فرمایا خلوت از یار نہ از اغیار ـ ورنہ اور کبھی ایسا نہیں گیا حالانکہ مجھ کو سب باتوں کی اجازت تھی لیکن میں سب کے برابر رہتا تھا ـ ایسے نہ ہو کہ کوئی حاجی صاحب پر بد گمان نہ ہو جائے کہ یہ ان کے عزیز ہے ان کے قصبہ کے ہے اس لئے زیادہ خیال کرتے ہیں مجھ سے بھی حسد کرنے لگے میں نے تو ہمیشہ گمنامی ہی کو پسند کیا مجھ سے جن کو بے تکلفی ہے ان کو چاہئے کہ خود غیر اوقات میں نہ آئیں اس سے ان کو دھوکہ ہو جاتا ہے جب ان کو اجازت ہے تو ہمیں بھی ہو گی اور اس سے مجھ کو بڑی تکلیف ہوتی ہے ـ ( واقعہ یہ ہوا تھا کہ ایک شخص بے وقت پنکھا چھلنے چلا گیا تھا اور حضرت کسی کام میں مصروف تھے اور ان سے بے تکلفی تھی نہیں ـ یوں تکلیف ہوئی ـ بزرگوں کی خدمت ملفوظ 51 - فرمایا میں نے کبھی کسی بزرگ کی ( ایسی یعنی پنکھا جھلنا ، جوتا اٹھانا ، لوٹا بھرنا ، پاؤں دابنا وغیرہ جیسی ) خدمت نہیں کی نہ معلوم ان کی طبیعت کی کوئی بات خلاف ہو جائے پھر سب کیا کرایا برباد گیا ـ خدمت کی مثال مثل صلوۃ نفل کے ہے اگر نہ پڑھو باز پرس نہیں اور اگر پڑھو اور کوئی مکروہ فعل نماز میں ہو جائے تو عتاب کے مستحق اسی طرح خدمت تبرع ہے اگر شرائط کے ساتھ ہو سکے اور جو تکلیف پہنچائے تو وہ تبرع تو گیا گزرا اور لٹا گرفت ہوتی ہے ـ کسی کے پیچھے چھپ کے بیٹھنا ملفوظ 52 - فرمایا چھپ کے بیٹھنا برا ہے ممکن ہے کوئی بات اس سے چھپانا مقصود ہو سامنے بیٹھنا چاہئے ـ میرا معمول تھا جب حضرت گنگوہیؒ کی خدمت میں حاضر ہوتا سلام کر کے دو چار باتیں کر کے بیٹھتا تھا ـ سلام پر اکتفاء نہ کرتا تھا تاکہ انہیں معلوم تو ہو جائے اگر کوئی بات مجھ سے پوشیدہ کرنا ہو تو اب کر سکتے ہیں - طعام ولیمہ کی حقیقت ملفوظ 53 ـ فرمایا ولیمہ خوشی کے کھانا ہے برادری کے نہیں ہے یہ تو بے تکلف دوستوں