ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
پراویڈنٹ فنڈ کی رقم پر زکوۃ واجب نہیں ملوظ 3 ـ فرمایا ملازمین اور سکول کے ماسٹروں سے جو حصہ تنخواہ میں سے دسٹرکٹ بورڈ ہر مہینہ میں کاٹ کر تنخواہ دیتا ہے اور ختم ملازمت پر جمع شدہ رقم بقیہ تنخواہ کی مع زائد سود کے ملازم کو دی جاتی ہے اس ضبط کردہ مقدار تنخواہ کی بھی زکوۃ دینی ہر سال بذمہ ملازم ضروری ہے بشرطیکہ صاحب نصاب ہو ـ (پراویڈنٹ فنڈ پر زکوۃ اور سود کے مسائل کے بارے میں مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی نوراللہ مرقدہ نے مفصل ، مدلل اور جامع رسالہ لکھا ہے ـ ملازمین سرکار کا مطالعہ کرنا ضروری ہے ) البتہ جو سود اس کو ملنے والا ہے اس کا لینا ملازم کو جائز ہے اور اس کی زکوۃ وصول سے قبل کی دینی واجب نہیں ـ جائز اس لئے کہ وہ تو از قسم عطیہ سرکار ہے گو اس کا نام کچھ رکھیں کیونکہ العبرۃ للمعانی للا لفاظ ( معانی کی تفسیر الفاظ کی طرح ہوتی ہے ) اوقات خاص میں اپنے مخصوصین کا یاد آنا ملفوظ 4 ـ فرمایا یہ جو مشہور ہے کہ کاملین کو اوقات خاص میں کوئی اپنا یاد نہیں آیا کرتا یہ غلط ہے ـ بلکہ ان کو اپنے وقت میں زیادہ یاد کرتے ہیں ـ دیکھو پروایت سیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج میں وعلی عباد اللہ الصالحین ( اور سلامتی ہو اللہ کے نیک بندوں پر ) فرما کر ساری امت صالحہ کو یاد کیا حالانکہ وہ مقام اخص الاوقات تھا ـ ترقی کے اندازہ کا معیارملفوظ 5 ـ فرمایا روزانہ ترقی کا اندازہ کرنا کہ ترقی ہوئی یا نہیں یہ نا زیبا ( نامناسب) ہے ، ایسا نہ کرنا چاہئے بلکہ پانچ سال کے بعد دیکھو اگر پھر بھی ترقی نہ ہوئی ہو تو اس شیخ کو چھوڑ کر دوسرا شیخ اختیار کر لو ـ مدار اتحاد صرف اعتصام بحبل اللہ ہے ملفوظ 6 ـ فرمایا لوگ مال کی فراوانی سے اتحاد و اتفاق پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ تدبیر صحیح نہیں ـ دیکھو قرآن مجید میں حق تعالی فرماتے ہیں ـ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو