ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
کرنا ) ایک تو ہے صحت اور ایک قوت طبیب صحت کے ذمہ دار ہے نہ کہ قوت کے ـ بس احکام پر اخلاص سے کام کرے عمل ظاہرہ میں بھی خلوص ہو اور باطن میں بھی پہلے تو تربیت کے کام بھی علماء کرتے تھے ـ حضرت عبدالوہاب شعرانی ؒ نے صوفی کی تعریف کی ہے عالم باعمل ـ اب یہ دو گروہ ہو گئے ـ علماء فقط پڑھانا اپنے ذمہ سمجھتے ہیں ـ جیسے پہلے زمانہ میں نشتر بھی اطباء کرتے تھے ـ اب دوسرا ہو گیا نشتر کرنے والا جراح اور اگر تصوف کو کسی رنگ کے ساتھ خاص کیا جائے تو جلد شبہ ہو جائے گا کہ حضرات صحابہ کرام صوفی ہی نہ تھے ان کے رنگ اکثر خشک علماء کی طرح ہوتا تھا - حضرت یعقوب نانوتویؒ کا مقولہ ملفوظ 227 ـ حضرت مولانا یعقوب صاحبؒ نے شربت بروری سے مثال دیا ایک وقت شربت ملتا تھا اور ایک وقت یہ ہے کہ شرب توملتا نہیں نسخہ لکھ کر بنائے تو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں شربت بنا ہوا تھا اب بنانا پڑتا ہے ـ حضرت مولانا فرماتے تھے احداث للدین جائز فی الدین بدعت ہے ـ لطیفہ : ارشاد فرمایا بدعت میں حسنہ کہاں ہے اس میں تو رونا ہی رونا ہے ـ (حسنہ ہنسانا بنایا) حضرت شاہ عبدالغنی صاحب کا ایک مقولہ ملفوظ 228 - ارشاد فرمایا پاخانہ جاتے وقت " بسم اللہ کہنا بہتر ہے مدارس مساجد بنانے سے ،،یہ حضرت شاہ عبدالغنی صاحبؒ کا قول ہے مراد ان کی یہ ہے کہ ان قیود کے ساتھ قربت سمجھے - مثلا عمارت کو قربت مقصود سمجھتے - ورنہ کسی کا دل یہ کہے گا کہ مدرسہ دیوبند بنانے سے یہ اچھا ہے ـ اس کی بدولت تو بسم اللہ پڑھنا جانتے ہیں ـ چونکہ امر شارع خلا کے وقت پڑھنے کا فی نفسہ درجہ بڑھا ہوا ہے باقی لغیرہ مدرسہ بڑھا ہوا ہے ـ اگر تفصیل نہ کی جائے بڑا مفسدہ پیدا ہو گا ان کی بھی یہ تفصیل مراد ہے مگر جوش میں کہہ گئے اس وقت یہی مناسب تھا - عزلت اختیار کرنے میں کیا خیال ہونا چاہئے ملفوظ 229 ـ ارشاد فرمایا اہل طریق نے لکھا عزلت اختیار کرنے میں یہ سمجھے کہ لوگوں کو مجھ سے ضرر نہ ہو ، مثل زہریلا سانپ کے سمجھے اس کے خلاف تکبر ہے ـ