ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ارشاد فرمایا کہ ہم میں اور کوئی صفت نہیں سوائے اس کے کہ آپس میں لڑیں ایک دوسرے کو ضرر پہنچائیں اس میں تو دنیا میں ہمارے برابر کوئی نہیں اور یہی راز ہے ضعف کا ـ ناقص العقل اور ناکس العقل ملفوظ 129 ـ فرمایا عورتیں ناقص العقل بھی اور ناکس العقل بھی ـ چونا اور چنا ( تار کا اعتبار ) ملفوظ 130 ـ ہندی خط کا تذکرہ تھا ـ فرمایا بڑے انڈی بنڈی ہے ـ ایک لفظ کئی طرح پڑھا جاتا ہے چونہ کو چنا پڑھ لو چینی پڑھ لو ـ مشہور قصہ ہے ایک شخص نے ایک قاضی کے پاس خط لکھوایا اس میں القاب لکھوایا قاضٰ القصاۃ رفیع الدرجات قاضی قطب الدین صاحبؒ لکھنوانے کے بعد پڑھوایا تو آپ پڑھتے ہیں کاجی کو جات ( یعنی بے ذات ) رافجی کی جات کاجی کتا بے دین ـ اسی طرح انگریزی کا تار کچھ کا کچھ ہوتا ہے ـ ایک دفعہ ڈھاکہ گیا نواب صاحب نے بیان القرآن منگانا چاہا میں نے مولوی عبداللہ کے نام تار کرایا ـ یہاں پڑھا گیا کہ لوہا کے کنواں بھیج دو ـ انہوں نے بھیجا تو نہیں خط لکھا لوہا کے کنواں سے کیا کرو گے اور یہاں ایک لطیفہ ہوا ایک دوست لکھنو کے نزع کا وقت آیا پھر تار آیا ڈاک منشی سے پڑھوایا ـ کہا جلدی آؤ ـ اس وقت سہارنپور کے جلسہ تھا وہاں پڑھوایا تو معلوم ہوا کہ اب مت آؤ ورثاء نے تار کیا تھا کیونکہ ان کے انتقال ہو چکا تھا ـ رویت ہلال میں تار کے عدم اعتبار کے متعلق بہت سے جنٹل مینوں نے سہارنپور میں کہا کہ اس سے بہت بہور ہوتا ہے ـ اس میں کیوں معتبر نہیں میں نے پوچھا کہ قتل کی شہادت اگر کوئی تار سے دے تو معتبر ہے یا نہیں کہنے لگے نہیں وہ سمجھ گئے ـ پھر کہا جیسے آج اس مسئلہ کو سمجھا کبھی نہیں سمجھا تھا ـ میں کہا ہاں جب چٹے چمڑے والوں کے قانون کہا جب سمجھے ـ خطبہ عربی زبان میں ہونے کی حکمتیں ملفوظ 131 - علی گڑھ سے خط آیا تھا کہ خطبہ اردو میں ہونا چاہئے کیونکہ مقصود خطبہ سے نصیحت ہے اور وہ بے اردو لوگ سمجھتے نہیں ـ میں نے کہا میاں جگہ جگہ قرآن میں ہے ـ ان