ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ایسے انوار کو حضرت امام غزالیؒ بہت نکالتے ہیں کوئی عمل رخنہ سے خالی نہیں ہے مگر اس طرح ہونے سے کام سے رہ جائے گا ـ میرے نزدیک اپنے عمل کے ساتھ حسن ظن نہ رکھے عمل کرتا رہے اور استغفار کرتا رہے ـ یہ تدارک ہے مثلا اگر پاؤں میں کیچڑ لگے ـ اس کو دیکھتے رہے تحقیق میں لگے رہے کیوں گا کیسے لگا تو چلنے سے رہ جائے گا - چلتا رہے اور پاؤں صاف کرے پانی سے ـ پانی استغفار ہے میرے نزدیک کاوش نہ کرے - من شاق شاق اللہ علیہ ؎ سخت میگرو جہاں بر مرد ماں سخت کوش - سد دوا - وقار بوا - حضرت مولانا شیخ محمد صاحب نے احیاء العلوم کے وعظ شروع کیا ـ دو چار دن بیان کر کے فرمایا شرم آتی ہے جس پر خود عمل نہ ہو سکے دوسرے کو کہوں ـ عمل کرنے میں تکمیل کا منتظر نہ رہے ملفوظ 225 - ارشاد فرمایا جو شخص عمل کرنے میں تکمیل کا منتظر ہے تو گویا یہ عقیدہ ہے کہ کوئی درجہ عبادت کی اس کی نظر میں ایسا ہے کہ قابل پیش کرنیکی ہے اور ک..امل ہے خود غلطی عظیم ہے وہاں تو یہ ہے کہ جس قدر بھی تم کامل پیس کرو گے ناقص ہی ہوگا ـ میں یہ نہیں کہتا کہ تکمیل کے ارادہ نہ کرے تکمیل میں تو لگے رہے مگر کاوش نہ کرے ـ اسی واسطے میں مستحبات نوافل کا زیادہ اہتمام نہیں کراتا - فرائض و واجبات کا پابند ہو جائے - پھر اگر کوئی کرنا چاہے کر لے - بعض لوگ ان تقیدات کو داخل طریق سمجھتے ہیں ـ حضرت نے فرمایا کوئی قید مقصود نہیں ہے ـ کام کرنے سے استعداد آتی ہے مفلوظ 226 ـ ارشاد فرمایا کام کرنے سے استعداد آتی ہے خواہ بے انتظامی سے کرے ـ خستگاں را چوں طلب باشد وقوت نبا شد گر تو بیداد کنی شرط مروت نباشد ایک مریض ہے یا عیالدار ہے فرصت نہیں زیادہ اللہ اللہ کرنے کی تو کیا اس کے وصول نہ ہوگا ؟ حضرت حاجی صاحبؒ کے طریقہ میں اس کے بھی وصول ہے ـ عادت اللہ ہے کہ جس کو دو گنھٹہ کی فرصت دیکھتے ہیں اس کو پندرہ منٹ کام کرنے سے نہیں پہنچاتے ہیں بخلاف اس کے جس کی فرصرت ہی نہ ہو پندرہ منٹ ہے کل - جیسے کمپنی پانچ سو روپے سے کسی کو پہنچاتا ہے کسی کو کم میں ـ راز یہ ہے کہ غیر مقصود کو مقصود سمجھتے ہوئے ( بعض چیز کا حاصل ہونا محبت پر مدار ہیں ) سمجھیں اتنی محنت تو ہوگی نہیں تو کام بھی نہ ہوگی ـ حالاناکہ مقصود رضا ہے ( نہ ان زوائد کا حاصل