ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ہیں ـ باقی ہیں ذہین اور سلطان القلم بہت تیز چلتے ہیں موٹر سے بھی زیادہ ـ پھر نہیں دیکھتے کہ سڑک میں بچہ ہے یا جانور ـ بس اڑے چلے جاتے ہیں اپنی ہی کہتے ہیں دوسرے کی نہیں سنتے مگر یہ طرز شان تحقیق نہیں ـ تعبیر میں سخت عنوان اختیار کرتے ہیں ابن تیمیہ نے دین کی بڑی خدمت کی ہے ـ فطرتا تیز مزاج ہونے کے مزاج میں تشدد ہو گیا کامل اور محقق شخص وہ ہے جو جامع ہو علم اور ادب کا دونوں کی رعایت رکھتا ہو ـ عالم برزخ عذاب مثالی جسد پر ہوگا ملفوظ 196 ـ فرمایا کہ عالم برزخ میں عذاب مثالی جسد پر ہو گا باقی دوزخ میں اس ہی جسد منصری پر عذاب ہو گا اور جنت میں بھی یہی جسد عنصری ہو گا اور جنت دوزخ میں مثالی جسد بھی ہو گا اور اب دنیا میں بھی ہے چنانچہ جس وقت روح نکلتی ہے تو وہ مع مثالی جسد کے نکلتی ہے ـ اس کی مثال ایسی ہے جسے موتی ایک ڈبہ میں ہے اور ڈبہ صندوق میں ہے ـ تو موتی کو جس وقت نکالا جاتا ہے تو ڈبہ اور موتی دونوں ساتھ ساتھ ہوتے ہیں ـ اس طرح روح اور مثالی جسد کو اس جسد سے معا نکالا جاتا ہے ـ عالم برزخ میں حساب جسد مثالی پر ہوتا ہے ملفوظ 197 ـ فرمایا کہ اس روح کو برزخ میں دوسرا جسد عطا ہوتا ہے اور ساتھ ہی اس جسد سے بھی تعلق رہتا ہے اور قبر کا سوال و جواب اس جسد مثالی کے ساتھ ہوتا ہے جو وہاں ہوتا ہے اور جسد عنصری سے تعلق رہنے کا ایسا درجہ ہے جیسے کوئی رضائی اتار کر رکھ دے اور دوسری اوڑھ لے ـ تو اب چلنا پھرنا تو اس دوسری کے ساتھ ہوتا ہے مگر ایک گو نہ تعلق اس پہلی سے بھی رہتا ہے تو روح گو وہاں اس جسد مثالی کے ساتھ ہو گی ـ مگر تعلق اس جسد عنصری کے ساتھ بھی ہو گا اب اس سے یہ شبہ بھی جاتا رہا کہ اگر کسی میت کو شیر کھا لے یا بھیڑیا کھا لے یا آگ میں جل جائے کیا تب بھی حساب ہوگا سو یہ حساب اس ہی جسد مثالی کے ساتھ ہوگا جوعالم برزخ میں عطا ہو گا ـ قناعت کے ثمرات ملوظ 198 ـ فرمایا کہ پہلے لوگ چاہے وہ دیندار ہوں یا دنیا دار قانع بہت ہوتے تھے