ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے اور یہ بھی فرمایا کہ ملنے کو تو خلوت نشین کا بھی دل چاہتا ہے ـ چونکہ انسان مدنی الطبع ہے مگر اپنے اوپر جبر کر کے رو کے رہتا ہے ـ حاصل یہ ہوا کہ بعضے بظاہر خلوت میں ہیں دل ان کا جلوت میں ہے اور بعضے بظاہر جلوت میں ہیں اور بباطن خلوت میں ہیں ـ اس پر فرمایا کہ وہی بات ہے جو حضرت حاجی صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ ہند میں رہ کر آرزوئے مکہ بہتر ہے اس سے کہ مکہ میں ہو اور ہندوستان میں دل ہو اس پر ایک بزرگ کی حکایت فرمائی کہ جب ان کا انتقال ہوا کسی شخص نے خواب میں دیکھا حال دریافت کیا ـ فرمایا کہ الحمدللہ نجات بھی ہو گئی اور مقامات بھی عطا ہوئے ـ مگر جیسے فلاح شخص جو غریب میرے محلے میں رہتا تھا اور ہمیشہ آرزو کیا کرتا تھا اے الہ العالمین اگر مجھے فراغت نصیب ہو تو میں بھی تیری عبادت کروں جو مرتبہ اس کو نصیب ہوا ہے وہ مجھے نصیب نہیں ہوا ـ اس سے معلوم ہوا کہ خلوت بھی وہ ہی محمود ہے جو دل سے ہو کہ چاہے جسد جلوت ہی میں ہو ـ حجروں میں لاکھ بیٹھئے خلوت کہاں نصیب جب تک کہ جان و دل میں بسا تو ہی تو نہ ہو (جامع) پھر فرمایا کہ مولانا رومیؒ نے خلوت کے علی الطلاق مفید نہ ہونے کو ایک جگہ بیان فرمایا ہے اے عزیز تو جو خلوت کو مطلقا افضل کہتا ہے یہ بھی جلوت ہی کی برکت ہے ـ اگر جلوت میں جا کر یہ معلوم نہ ہوتا تجھے اس کے فضائل کہاں سے معلوم ہوتے ـ پھر فرمایا کہ ہاں ایسا وقت ہر شخص کیلئے چاہے تھوڑا ہی ہو ضروری ہے کسی وقت خلوت میں رہے ـ حتی کہ سرور عالم ؐ خود پسند فرماتے تھے ـ چنانچہ ابتداء غار میں جا کر رہا کرتے تھے پھر حق تعالی بھی حکم فرماتے ہیں ـ " فاذافرغت فانصب والی ربک فارغب ،، ـ دو شیخ تعلیم لینے کا نتیجہ ملفوظ 67 ـ ایک صاحب گجرات سے تشریف لائے حضرت والا نے دریافت فرمایا آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں ـ انہوں نے کہا کہ گجرات سے حاضر ہوا ہوں ـ اس پر فرمایا کہ میرا کوئی خط ہے آپ کے پاس ـ ان صاحب نے عرض کیا کہ میں نے عریضہ بھیجا تھا مگر جواب نہیں ملا ـ فرمایا کہ جواب کا انتظار کرتے یا مکرر خط بھیجتے ـ ان صاحب نے کہا کہ شوق میں چلا آیا پھر فرمایا کہ وطن آپ کا گجرات ہی ہے ان صاحب نے کہا کہ وطن تو