ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
خلافت کو حضرت عمر کی ضرورت ملفوظ 124 ـ فرمایا کہ حضرت عمر کو جب سیدنا ابوبکر صدیق نے خلافت سپرد کی تو حضرت فرماتے ہیں مجھے خلافت کی حاجت نہیں ـ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ یہ سچ ہے کہ آپ کو خلافت کی ضرورت نہیں مگر خلافت کو آپ کی ضرورت ہے ـ حکایت حضرت عالمگیر اور پسر راجہ ملفوظ 125 ـ فرمایا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کی تاریخ پر بہت نظر تھی ـ ان سے سنا ہے کہ عالمگیر کے وقت میں ایک راجہ تھا ـ اس کا انتقال ہو گیا اس نے ایک لڑکا نا بالغ بچہ چھوڑا اور ایک بھائی تھا ـ اکثر لوگوں کی یہ رائے تھی کہ گدی پر بھائی کو بٹھایا جائے ـ مگر چند آدمی اور وزیر لڑکے کے طرف دار تھے ـ وزیر کی یہ رائے ہوئی کہ اس لڑکے کو بادشاہ کے پاس لے جانا چاہئے تاکہ ترحم اس کا مرجح ہو جائے چنانچہ وزیر لڑکے کو لے کر دہلی کو روانہ ہوا اور راستہ میں سب محتمل سوالات سمجھا دیئے کہ اگر بادشاہ یوں دریافت کریں تو یہ جواب دینا اور اگر یہ سوال کریں تو یہ کہنا لڑکا جب دہلی کے اندر آیا تو اس نے وزیر سے سوال کیا کہ اگر بادشاہ نے مجھ سے وہ باتیں دریافت کیں جو تم نے نہیں بتلائی ہیں تو میں کیا جواب دوں گا ـ وزیر یہ سوال کر دنگ رہ گیا اور کہا کہ جس خدا نے تیرے دل میں یہ بات ڈالی ہے وہ ہی جواب بھی تیرے دل میں ڈال دے گا ـ جب دربار میں پہنچے تو عالمگیر محل کے اندر حوض پر غسل فرما رہے تھے ـ اس لڑکے کو اندر بلا لیا اور مزاحا اس کے دونوں ہاتھ پکڑ کر حوض پر لٹکا کر فرمایا کہ تجھے ڈبو دوں اس بات پر لڑکا ہنسنے لگا ـ یہ حرکت بادشاہ کو بہت ناگوار معلوم ہوئی کہ راجہ کا لڑکا اس قدر بے ادب فرمایا کہ تو بہت بے ادب معلوم ہوتا ہے ـ ہنسی کی کیا بات تھی ؟ لڑکے نے جواب دیا کہ حضور بے شک بہت بے ادبی ہوئی مگر مجھے ایک خاص وجہ سے بے ساختہ ہنسی آ گئی اور بے اختیار قہقہ نکل گیا ـ جب حضور نے یہ فرمایا کہ تجھے ڈبو دوں تو مجھے خیال ہوا کہ حضور تو اگر کسی کی ایک انگلی بھی پکڑ لیں اور وہ ڈوبتا ہوا ہو تو نہ ڈوبے اور میرے تو دونوں ہاتھ حضور کے ہاتھوں میں ہیں میں کیسے ڈوب سکتا ہوں بادشاہ کو یہ جواب