ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
بھی وہی طرز اختیار کیا جو ان پیر کے ساتھ تھا ہر وقت مجھے بھوت کی طرح چمٹے رہتے تھے جہاں جاؤں جوتا اٹھا کر رکھیں ـ کبھی پنکھا جھلیں کبھی وضو کیلئے پانی ـ غرض جب میں نہایت تنگ ہو گیا اور سخت تکلیف ہونے لگی تب ان سے کہا کہ جناب میں سخت پریشان ہو گیا ہوں اور بے حد تکلیف ہوتی ہے خدا کے واسطے مجھے معاف کیجئے ـ میں ان تکلفات کا عادی نہیں ہوں ـ خیر مان تو لیا چونکہ مہذب آدمی تھے - مگر دوسرے روز خط لکھا اور ڈبے میں رکھ گئے کہ میں بڑا بد قسمت ہوں ـ بڑا بد نصیب ہوں مجھے آپ نے سعادت سے محروم کر دیا اس پر میں نے کہا کہ جب میں ایسا ہوں کہ آپ کو سعادت سے محروم کرتا ہوں پھر میرے پاس رہنے سے آپ کو کیا نفع ہو گا ـ آپ اور کہیں جائیے ـ جہاں سعادت تقسیم ہوتی ہو ـ اس پر سیدھے ہو گئے سچ کہتا ہوں رسوم کا اس قدر غلبہ ہو گیا ہے کہ حقائق بالکل مٹ گئے اور ایک عقلمند کا خط آیا تھا کہ کئی خط بھیج چکا ہوں ـ مگر جواب سے محروم ہوں میں نے انہیں لکھا کہ یہ ممکن ہے کہ آپ کے خط میرے پاس نہ پہنچے ہوں یا میں جواب لکھ چکا ہوں اور آپ کے پاس نہ پہنچا ہو اس پر ان صاحب کا جواب آیا بے شک اس میرے لکھنے کی سوائے لغویات کے اور کوئی غرض نہیں میں معافی چاہتا ہوں ـ ایک حنفی کو جواب ملفوظ 58 ـ فرمایا ایک شخص کا خط آیا ہے ان صاحب نے لکھا ہے کہ میں ہوں تو حنفی مگر چونکہ خود امام صاحب کا ہی قول ہے کہ اگر میرا قول حدیث کے خلاف ہو تو اس کو چھوڑ دو ـ اس واسطے میں فاتحہ خلف الامام پڑھتا ہوں اور آپ سے بھی دریافت کرتا ہوں کہ میں کیا کروں آیا پڑھوں یا نہیں ـ میں نے جواب لکھا کہ جب حدیث کے مقابلہ میں امام کا قول کوئی چیز نہیں تو میرا قول کیا ہو گا ـ کتاب کا نفس مطلب سمجھانا کافی ہے ملفوظ 59 ـ آج کل جو مدارس میں مدرسین اور طالبین کی طرف سے کوتاہیاں ہوتی ہیں اس کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے تو ایک مولوی صاحب کی بات بہت پسند آئی وہ دہلی میں رہتے تھے ـ اب انتقال ہو گیا جب سلم پڑھانے بیٹھے تو اپنے شاگردوں سے کہا کہ تحقیق کے ساتھ پڑھاؤں یا نفس کتاب پر اکتفاء کروں شاگردوں نے کہا صاحب تحقیق سے پڑھائیے چونکہ سلم کی بہت سی شروح موجود ہیں ـ انہوں نے دیکھ بھال کے خوب ہانکی ـ