ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ایسے ہی ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ کی بابت بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت کی شہرت مولانا رشید احمد صاحب اور مولانا محمد قاسم صاحبؒ کی وجہ سے ہوئی ـ ( استغفراللہ ـ جامع ) حضرت حاجی صاحب جس فن کے کامل تھے رائے دینے والے لوگوں کو اس کی ہوا بھی نہیں لگی ـ ہاں یہ بالکل صحیح ہے کہ اظہار کمال حضرت کا انہیں بزرگوں کی وجہ سے ہوا ـ عنواب بے ادبی میں فقط نیت کافی نہیں ـ ملفوظ 112 ـ مناظرین کا ذکر ہو رہا تھا جب عنوان بے ادبی کا ہوتا ہے تو بچاؤ کیلئے فقط نیت کافی نہیں ـ چنانچہ کلام اللہ میں اس عنوان کا رد ہے جو آج کل مناظرین نے اختیار کر رکھا ہے ـ کقولہ تعالی لقد سمع اللہ قول الذین قالوا ان اللہ فقیر ونحن اغنیاء الخ ـ ( بے شک اللہ نے سن لیا ہے ان لوگوں کا قول جہنوں نے یوں کہا کہ اللہ تعالی مفلس ہے اور ہم مالدار ہیں ) اور آ گے فرماتے ہیں کہ فقط سننے پر ہم نے اکتفا نہیں کیا بلکہ ہم ان کی کہی ہوئی بات کو ان کے نامہ اعمال میں لکھ رکھیں گے ـ ظاہر ہے کہ یہود کا اس بے ہودہ قول کے موافق اعتماد تو نہ ہوگا - کیونکہ وہ اہل کتاب تھے اور یہ مسئلہ ایسا بد یہی ہے کہ کسی عاقل پر پوشیدہ نہیں لیکن یہ بات انہوں نے استہزاء کہی تھی اور مقصود اس سے تکذیب ہے آیات قرآنیہ موجبہ اتفاق اور رسول اللہ کی چنانچہ آ گے آیت فان کذبوک سے اسکی تائید بھی ہوتی ہے ـ پس ان کا مطلب یہ ہوگا کہ ان آیتوں کا مضمون اگر صحیح ہو تو اس سے خالق کا فقیر اور مخلوق غنی ہونا لازم آتا ہے اور یہ لازم باطل ہے پس ان آیتوں کا مضمون بھی صحیح نہیں تو دیکھئے ان کا عقیدہ تو بظاہر نہیں تھا مگر رسول کے جھٹلانے کو یہ عنوان اختیار کیا تھا ـ یہی طرز آج کل ہمارے بھائی مسلمانوں نے اختیار کر رکھا ہے ـ کہ خواہ بزرگوں کی توہین ہو جائے مگر اپنا پالا جیتا رہے ـ آئینہ جمال ملفوظ 113 - فرمایا شریعت نے الفاظ میں بھی یہاں تک احتیاط کی ہے کہ اپنے نفس کو بھی برا مت کہو ـ حدیث میں آیا ہے کہ اگر کسی شخص کا دل متلی کرتا ہو تو یوں مت کہو کہ میرا دل میلا ہو رہا ہے ـ یا برا ہو رہا ہے ـ بلکہ یوں کہو کہ مجھے متلی ہو رہی ہے مگر حق تعالی کے سامنے اپنی حقارت اور برائی کرنا دعا کے وقت میں جائز ہے اور یہ بھی فرمایا کہ ہمارے تمام اعضاء مشین