ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
کسی سے نہیں ڈرتا ہوں ـ خدا کی عظمت کا خوف ہے (اور نفس سے شرارت کا اندیشہ ) تم زیادہ سے زیادہ یہ کرو گے کہ مکہ اور مدینہ سے نکال دو گے ، کچھ پرواہ نہیں یہ فقیر جہاں رہے گا وہیں مکہ اور مدینہ اور روضہ ہے ( کیونکہ حقیقت مکہ ، تجلی الہی ہے ، حقیقت مدینہ تجلی عبدیت ہے اور یہ ہر جگہ ہو سکتے ہیں ـ ہاں محققین کے نزدیک حقیقت بدون صورت کے معتبر نہیں ـ اس لئے صورت مکہ اور مدینہ کی بھی ضرورت ہے) ایک سیٹھ کا ہدیہ پیش کرنا ملفوط 199 ـ فرمایا ابتداء زمانہ ہجرت میں حضرت حاجی صاحب پر بہت فاقے آئے ہی ایک روز اسی حالت میں حرم شریف کے اندر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک سیٹھ آئے اور حاجی صاحب سے کہا لنگی دیدو ـ آپ نے سمجھا کہ شاید ہبتہ مانگتا ہے ـ چنانچہ دیدی ، تھوڑی دیر کے بعد وہ لنگی لپیٹ کر آپ کے سامنے رکھ کر چلا گیا ـ اس میں بہت سے روپے تھے ـ حاجی صاحب نے اٹتھے وقت دیکھ کر فرمایا کہ بھلا مانس رکھ کر خو د نامعلوم کہاں چلا گیا جب وہ ملا تو معلوم ہوا کہ یہ ہدیہ ہے ـ شیخ اکبرؒ کے فصوص کی صحت کا امتحان ملفوظ 200 ـ فرمایا حاجی صاحب نے مکہ مکرمہ میں دعا کی کہ الہی مجھ کو ایسی جگہ دے کہ کوئی یہ نہ کہے کہ جا یہاں سے اٹھ جا ـ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی روح متمثل ہوئی فرمایا : تمہارے ہاتھوں پر ہزاروں کا روپے کا خرچ رکھا گیا ہے ـ عرض کیا میں اس کا محتمل نہیں ہوں گا ـ فرمایا جو دیں گے وہ تحمل بھی عطا فرمائیں گے ـ پھر خواجہ صاحب نے کچھ روپے دیئے ـ پھر خدام نے رباط کے قریب مکان خرید کر حاجی صاحب کو دیا آپ نے اسی وقت وقف کر دیا اور فرمایا جہاں بیٹھا کرتا ہوں ـ مسند شیخ اکبرؒ کی ہے ـ فرمایا ایک مرتبہ شیخ اکبرؒ کی فصوص پر اعتراض کیا گیا تو شیخ اکبر نے فرمایا : اس کا امتحان یوں کرو کہ ایک ایک ورق کر کے بیت اللہ شریف کی چھت پر ڈالو اور ایک سال بعد اٹھا کر دیکھو ِ اگر تصحیح ہو گی تو باوجود کثرت ریاح وغبار کے کوئی حرف و ورق اس کا ضائع نہ ہوگا ـ چنانچہ ایسا ہی ہوا ـ دنیا دار مال کے قدردان ہیں ملفوط 201 ـ فرمایا بحکم حاجی صاحب مولانا مستور علی صاحب نے مستحقین کی فہرست لکھی تو ایسے دو آدمیوں کا نام اس میں نہ تھا ـ جو دنیا دار مال کے طامع (لالچی) تھے ـ فرمایا