ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
اندازہ کے خلاف ہوگا تو ممکن ہے کہ کوئی خیال پیدا ہو جائے وہ سمجھ گئے اسی طرح ایک دفعہ مجھ سے کہا کہ آپ کی خدمت کیلئے میں کچھ مقرر کرنا چاہتا ہوں ـ میں نے انکار کر دیا اس میں کئی کئی مفسدے ہیں ـ ایک تو یہ کہ مجھے ہمیشہ تاریخیں شمار کرنی پڑیگی اور یہ خیال رہے گا ـ آج آئے کل آئے اور دوسرے یہ ہے کہ آپ نے اگر کوئی تنخواہ مقرر کر دی تو ممکن ہے کہ کبھی آپ کو ایسی ضرورت پیش آ ئے کہ اس میں صرف کرنا مقدم ہو ـ مثلا کبھی ایسا موقع ہوا کہ جائیداد خریدنی ہوئی تو ایک حصہ تنخواہ کا میرے لئے نکال دیا ـ تو اس وقت ممکن ہے کہ یہ خیال ہو کہ یہ اتنے روپیہ اس وقت وہاں نہ جاتے تو کام آسانی سے ہو جاتا ـ بھائی نے کہا آپ آخر اوروں کی خدمت تو قبول کر لیتے ہیں اس پر میں نے کہا کہ بے شک مگر اس قدر فرق ہے کہ وہ مقرر نہیں ہوتی نہ مجھے انتظار ہوتا ہے نہ انہیں بار ہوتا ہے ـ اس طرح آپ بھی دے دیا کیجئے میں ضرور لے لوں گا ـ چنانچہ وہ کبھی مجھے بیس روپیہ کبھی تیس ـ کبھی پچاس روپیہ دے دیتے ہیں ـ میں لے لیتا ہوں اور یہ بھی فرمایا کہ جب ہم سب بہن بھائیوں کا والد کے بعد ترکہ تقسیم ہوا تو ہم نے چند قرعے بنائے جو سب میں بہتر قرعہ تھا وہ سب سے چھوٹے کو دیا ـ اس کے بعد جو قرعہ بہتر تھا وہ اس سے بڑے بھائی کو دیا ہم نے خیال کر لیا کہ ہم لوگ چونکہ بڑے ہیں اس لئے ہم تو والد صاحب کی چیزوں سے بہت متمتع ہو چکے ہیں اور چھوٹوں کو نفع کم پہنچا ہے ابھی کچھ نفع پہنچ جائے تو اچھا ہے میاں مظہر کے حصہ میں ایک بہلی بھی آئی تھی ان کی والدہ نے کہا کہ بہلی ہمارے حصہ میں لگا دو ـ کبھی کبھی میں بھی اس میں سوار ہوتا تھا مگر انکو کرایہ دیا کرتا تھا اور میاں مظہر انکار کرتے تھے میں نے کہا کہ نہیں بھائی اس میں مجھے بھی ضرر ہے اور تمہیں بھی ضرر ہے مجھے تو یہ ضرر ہے کہ جب مجھے ضرورت ہو گی بے تکلف نہ منگا سکوں گا اور جب کرایہ دیتا ہوں تو بے تکلف منگا لیتا ہوں اور تم کو یہ ضرر ہو گا کہ اگر تمہیں بھی اس وقت میں ضرورت ہوئی تو خود یا تو کرایا کرو گے تو باوجود اپنی چیز کے ہوتے ہوئے پھر کرایہ دینا بار طبیعت ہو گا ـ دوسرے یہ کہ ہر ایک شخص کو موقع مانگنے کا ملے گا ـ چنانچہ پھر اگر کوئی مانگنے آتا تو وہ بے دھڑک کہہ دیا کرتے کہ کرایہ لاؤ اور لے جاؤ جب ان کی سمجھ میں آیا اور نفع ہوا تو بہت خوش ہوئے ـ امراء پر ترس فرمانا ملفوٖظ 102 ـ فرمایا کہ لوگوں کو تو غرباء پر رحم آتا ہے اور مجھے ہمیشہ امراء پر رحم آیا کرتا ہے کیونکہ ان پر بہت ہی اخراجات کا بار ہوتا ہے ـ کبھی چندے کہیں مال گزاریاں و مقدمات کا