ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
نکات اس کا سمجھنا بھی عالم ہی کا کام ہے ـ ایک مولوی صاحب ریل میں تھے ـ اس میں مولانا احمد حسن صاحب امروہی بھی تھے ـ چند نوجوان شریر لڑکے ایک اسٹیشن پر سوار ہوئے - مولوی صاحب کے سامان ایک طرف کر کے اپنا سامان پھیلا دیا ـ مولوی صاحب نے آ کر پوچھا یہ کس نے کیا ؟ لڑکوں نے کہا ہم نے کیا ـ مولوی صاحب نے کہا تمہیں کیا حق تھا ـ لڑکے نادم ہوئے چاہا بدلہ لینا مولوی صاحب سے مسئلہ پوچھنا شروع کیا وہ جواب دیتے رہے پوچھا کہ اگر اس جگہ ہو کہ چھ مہینے کے دن رات ہو نماز کیسے پڑھے ؟ مولوی صاحب نے پوچھا کیا وہاں جاؤ گے ـ جواب تو ٹھیک دیا ـ لڑکوں نے قہقہ لگایا مولوی صاحب کو لا جواب کر دیا ـ اس میں ایک انگریزی خواں نوجوان ثقہ آدمی بھی شریک ہوئے ـ اس کی شرکت سے مولانا کو گرانی ہوئی ـ لڑکے تو اتر گئے اس کے بعد مولانا اسکے پاس گئے ـ باتیں شروع کی کہاں جاؤ گے ؟ کیا شغل ہے ؟ کہا ملازمت ، پوچھا کتنے گھنٹہ کا کام کرتے ہو ـ کہا چھ گھنٹہ ـ فرمایا اگر ایسی جگہ گورنمنٹ بھیج دیں جہاں چھ مہینہ کی دن رات ہے تو وہاں تنخواہ کا حساب کیسے ہو گا ـ کہا گھنٹہ کے حساب سے ـ فرمایا تم کو شرم نہیں آتی ہے قوانین گورنمنٹ کی تو اتنی وقعت کی کہ احتمالات آئندہ کے حکم خود ہی نکال رکھا اور شریعت کی اتنی وقعت بھی نہیں ـ اس نے کہا میں نے دل سے نہیں کہا تھا یوں ہی شریک ہو گیا تھا ـ فرمایا کہ اگر تمہارے والدہ ماجدہ پر فحش کی تہمت لگی اور اس کا تمسخر ہو کیا شریک ہو جاؤ گے ؟ بہت ہی بری طرح خبر لی اس نے ہاتھ جوڑ کر سر مولانا کے قدموں پر رکھ دیا ـ مولانا نے فرمایا اس سے گرانی تو ہوئی مگر اس لئے کہ اچھی طرح کبر ٹوٹے سر ہٹایا نہیں ـ صاحب وہ بھی ایماندار تھا وہ بھی نماز کی بدولت ـ قطب الارشاد اور قطب التکوین میں فرق ملفوظ 153 - فرمایا قطب التکوین چونکہ مامور من اللہ ہوتا ہے اس لئے معلوم ہوتا ہے کہ میں قطب ہوں ـ بخلاف قطب الارشاد کے وہ مامور ہے نہیں اس لئے معلوم ہونا بھی ضروری نہیں ـ الہام گو حجت قطعی نہیں ملفوظ 154 ـ فرمایا الہام کے خلاف کرنے سے ضرر دنیوی ہوتا ہے ـ گو دینی نہ ہو اس پر