ملفوظات حکیم الامت جلد 15 - یونیکوڈ |
ہیں کیونکہ اگر کسی کافر کو خوب نہلا دیں پھر بھی یہ آٰیت صادق ہے اور کلمہ پڑھ لے تو نجس نہیں کہا جائے گا ـ اس سے معلوم ہوا نجاست ظاہری مراد نہیں بلکہ اعتقادی مراد ہے جیسے محاورات میں کہتے ہیں تم بڑے نا پاک ہو یعنی تمہارے عقائد خراب ہیں ـ دوسرے قرینہ یہ ہے کہ آ گے فلا یقربوا المسجد الحرام بعد عامھم ھذا ـ اگر نجس العین ہے تو اس ایک سالہ کی قید کیسی ، اس کے بعد فرمایا کہ ہندو سے کھانا لینا تو جائز ہے لیکن اگر ان سے نہ لیا جائے تو میں بڑا خوش ہوں سچی بات یہ ہے کہ ہماری قوم میں نہ دنیا کی لیاقت رہی نہ دین کی - اگر ان میں قابلیت ہو تو کیا خدا بخیل ہے ـ ان کو سلطنت نہ دیتا ؟ جب ان میں قابلیت تھی اس وقت کسی کی آنکھ نہ اٹھتی تھی اور اب کچھ نہیں رہی ـ مثنوی شریف کا ایک شعر اور اس کا حل منجانب حاجی صاحبؒ ملفوظ 36 ـ فرمایا حضورؐ کے زمانہ سے لیکر آج تک دین کے اندر اتنی تحریفیں نہیں ہوئی تھی جو ان تین سال کے اندر ہوئی فرمایا ؎ ہرچہ گیرد علتی علت شود کفر گیرد کامل ملت شود ہرچہ گیرد علتی علت منافقین نے کلمہ پڑھا تھا ان کیلئے علت ہو گیا کیونکہ قرآن میں ہے ـ ان المنافقین فی الدرک الاسفل اور کفر گیرد کامل ملت شود ـ اس کی شرح یہ فرمایا کہ حضرت عمار بن یاسر نے کفر کے کلمہ کہا تھا جب کفار نے کہا تھا کلمات کفریہ کہو نہیں تو قتل کر دوں گا ـ انہوں نے کہہ دیا یہ سمجھا کہ دل میں تو ایمان ہے ـ اگر زبان سے مجبوری میں کہہ دیا تو کیا ہوا توبہ کر لیں گے زندہ رہیں گے تو اور عبادت کر لیں گے اور اب مارا گیا تو کچھ نہیں ہوا ـ پھر حضورؐ کو واقعہ سے اطلاع کی فورا یہ آیت نازل ہوئی ـ الامن اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان ، الآیتہ وہ قیامت تک کیلئے قانون بن گیا ـ معصیت کے ساتھ خلوص بھی جمع ہو سکتا ہے ملفوظ 37 - عبدالحفیظ جونپوری کے واقعہ کے متعلق فرمایا ـ یہ داڑھی منڈا کر حاضر ہوا اور کہا