براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
عذابِ دردناک کی صورت میں آگھیرا۔ فَاعۡتَبِرُوۡا یٰۤاُولِی الۡاَبۡصَارِ۔ حاصل یہ کہ دین کے اصول کی حقانیت پر حق تعالیٰ نے جو دلائل ارشاد فرمائے ہیں وہی اصلی دلائل ہیں اور علماء کے ذمے ان ہی دلائل کو خوش فہمی کے ساتھ عوام پر واضح کرنا فرض ہے۔ خوب سمجھ لینا چاہیے کہ دلائلِ عقلیہ ٹوٹ سکتے ہیں کیوں کہ ان کا تعلق اس قادرِ مطلق ذات سے ہے جس کے علم اور قدرت کے سامنے تمامی مخلوقات ضعیف اور عاجز ہیں ؎ ہست سلطانی مسلّم مرد را نیست کس را ز ہرۂ چون و چرا پس دین کا اساسی ستون ہماری اختراعی اور عقلی دلائل سے بے نیاز اور مستغنی ہے۔ ز عشقِ ناتمامِ من جمالِ یار مستغنی ست جو لوگ اصولِ دین کا موقف نصوصِ الٰہیہ کے علاوہ اپنی ذہنی تمثیلات یا روز مرّہ کی سائنسی تحقیقات کو قرار دینا چاہتے ہیں یہ دراصل دوست نما دشمنِ دین ہیں۔ کیوں کہ اہلِ سائنس کی نت نئی تحقیقات تبدیل ہوتی رہتی ہیں،آئے دن ان کا اعلان ہوتا رہتا ہے کہ مثلاً فلاں چیز کے اندر یہ فوائد تھے لیکن تجربوں سے معلوم ہوا کہ لاکھوں انسان اسی چیز کے ردِّعمل کے نتیجے میں موت کے گھاٹ اتر گئے۔ اس لیے اب اس کے بجائے کسی دوسری چیز کی تحقیق میں لگ جاتے ہیں، اور حق تعالیٰ چوں کہ اشیاء کے خالق ہیں اور خالق کو اپنی مخلوقات کے خواص و مزاج کا علم صحیح ہوتا ہے اَلَا یَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ ؎ فرماتے ہیں: بھلا وہ نہ جانے جس نے پیدا کیا ہے۔ اس لیے حق تعالیٰ کے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے۔ ارشاد فرماتے ہیں وَلَنۡ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللہِ تَبۡدِیۡلًا ؎ اور آپ خدا کے دستور میں ردّ وبدل نہ پائیں گے۔ آج سارے عالم میں جنگ و فساد اور طرح طرح کے مظالم سے انسان کی زندگی دنیا ہی میں جو جہنم کا نمونہ بن چکی ہے اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ خدا کے غیر متبدل نظام ------------------------------