براھین قاطعہ |
ہم نوٹ : |
|
غذاؤں پہ آثار شمس و قمر کے ہواؤں کے جھونکے وہ شام و سحر کے گزرتا تھا پودوں میں پانی جدھر سے وہ مخلوط تھا معدنوں کے اثر سے غرض سارے ذرّاتِ تولیدِ آدم کہاں تھے یہ ماں باپ میں یوں منظّم جو ذرّہ ترا تھا نہاں جس غذا میں غذائیں وہ حاضر تھیں علمِ خدا میں وہ اقصائے عالم سے آئے سمٹ کر نہیں جاسکا کوئی ذرّہ بھی ہٹ کر کھلایا انہیں تیرے ماں باپ کو جب اکٹھے ہوئے تیرے ذرّات بھی سب بنایا اسے خون پھر اس سے نطفہ ہوا بطنِ مادر میں جاکر وہ علقہ پھر علقہ سے مضغہ پھر اس سے بنا کیا بتاؤں میں صنعت گری اس کی کیا کیا جو بخیے کیے اس نے اس آب و گِل میں سمجھ سے ہے باہر یقیں کرلے دل میں غرض بطنِ مادر میں نو ماہ رہ کر نکل آیا دنیا میں انسان بن کر وہ جس نے کیا شکمِ مادر سے پیدا ہے قادر کرے قبر سے پھر ہویدا