فائدہ: ان روایات سے یہ شبہ پیدا ہو سکتا ہے کہ حضرت یوسف ؑ حضورﷺسے زیادہ حسین تھے۔ اس کے دو جواب ہیں ۔پہلا جواب: حضرت یوسف ؑ حضورﷺ کے علاوہ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ مذکورہ روایت میں حضورﷺ کے علاوہ تمام انسانوں سے زیادہ خوبصورت ہونا مراد ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو خوبصورت اور خوش آواز بنا کر بھیجا۔ لیکن تمہارے نبی سب سے زیادہ خوبصورت اور خوش آواز ہیں۔(ترمذی)
دوسرا جواب یہ ہے کہ عین ممکن ہے کہ حضرت یوسف ؑ صرف ایک چیز یعنی حسن میں آپﷺ سے زیادہ ہوں لیکن باقی تمام چیزوں میں حضورﷺ ان سے بڑھے ہوئے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ۔ یا یوںکہا جا سکتا ہے کہ حسن کی مختلف قسمیں ہوں۔ ایک قسم میں حضرت یوسف ؑ زیادہ حسین ہوں اور ایک قسم میں حضورﷺ زیادہ حسین ہوں۔
یعنی حضرت یوسف ؑ کا حسن ظاہری طور پر بہت زیادہ ہو اور ایک حد تک ہو۔ اور حضورﷺ کا حسن معنوی طور پر بہت لطیف اور نازک ہو اور بے انتہا ہو۔ پہلی قسم کانام حسن صباحت (یعنی صاف رنگ کی خوبصورتی) اور دوسری قسم کا نام حسن ملاحت (یعنی چہرے کی کشش کی خوبصورتی) ہو۔