درمیان میں دروازہ موجود تھا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ دروازہ ان صورتوں کے اثر کے یہاں تک پہنچنے کا ذریعہ تھا۔ واللہ اعلم۔
اس ساری تقریر پر یہ اعتراض بھی ختم ہو جاتا ہے قرآن کریم میں مذکور ہے: ان الذین کذبوا بأیٰتنا واستکبروا عنھا لا تفتح لہم ابواب السماء (جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان کے بارے میں تکبر سے کام لیا ان کے لیے آسمان کے دروازے نہں کھولے جاتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار کی ارواح آسمان پرنہیں جاسکتیں۔ تو پھر آسمان دنیا پر کافروں کی روحیں جو بائیں طرف تھیں، کیسے پائی گئیں؟ (یعنی وہ روحیں نہیں بلکہ ان کا عکس تھا)۔
دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے نیل اور فرات کو سدرۃ المنتہیٰ کی جڑ میں دیکھا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نیل اور فرات تو زمین پر ہیں ، انہیں سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کاجواب سدرۃالمنتہیٰ کے بیان میں دیا جائے گا۔ یہاں صرف روایات کو جمع کرنے کی وجہ سمجھ لی جائے وہ یہ ہے کہ نیل و فرات کا اصل سرچشمہ تو سدرۃالمنتہیٰ کی جڑ ہے اور وہاں سے پانی نکل کر آسمان دنیا پرجمع ہوتا ہے اور پھر وہاں سے زمین پر آتا جیسا کہ دوسری احادیث سے حوض کوثر کا جنت میں ہونا مذکور ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کوثر جب جنت میں ہے تو اسے آسمان پر کیسے دیکھا؟ اس کا جواب بھی یہی ہے کہ اصل حوض کوثر کا سرچشمہ جنت میں