نسر بُت اور اسکے ماننے والوں(یعنی قوم نوح) کو طوفان نے گردنوں تک اپنے اندر غرق کیا ہوا تھا مولانا جامی ؒنے اسی مضمون کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
زجودش گرنہ گشتے راہ مفتوح .................بجودی کے رسیدے کشتی نوح
ترجمہ:’’ اگرآپکی سخاوت سے راستہ نہ کھلتا تو نوح کی کشتی جودی پہاڑ تک کیسے پہنچتی‘‘
اور وہ مادہ (اسی طرح واسطہ در واسطہ) ایک پیٹھ سے دوسرے رحم تک منتقل ہوتارہا جب ایک عالَم گزر جاتا تھا دوسرا عالم شروع ہوجاتا تھا (یعنی وہ مادہ باپ داداؤں کے مختلف طبقات میں ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا رہا )، یہاں تک کہ جب حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالاگیا تو آپآتش نمرودی میں حضرت ابراہیم کی پیٹھ میں چھپے ہوئے تھے ۔پھر بھلا حضرت ابراہیم آگ میں کیسے جل سکتے تھے ۔(پھر آپ اسی طرح آگے منتقل ہوتے رہے) یہاں تک کہ آپ کی خاندانی شرافت( فضیلت ) خندف کی اولاد میں سے ایک بلند چوٹی (خاندان بنی ہاشم) پر جا کر ٹھہرگئی ۔ جس کے نیچے اور حلقے (یعنی دوسرے خاندان ) تھے(خندف آپکے دور کے دادا مدرکہ بن الیاس کی والدہ کا لقب ہے، یعنی ان کی اولاد میں آپ کے خاندان اور دوسرے خاندانوں کا آپس میں ایسا تعلق تھا جیسے پہاڑ میں اوپر کی چوٹی اور نیچے کی چوٹی کے درمیان ہوتا ہے ۔ اور چھوٹی