فَنَحْنُ فِي ذَلِكَ الضِّيَاءِ وَفِي النّـ........ نُورِ وَسُبْلِ الرَّشَادِ نَخْتَرِقُ
’’ زمین پر آنے سے پہلے آپ اپنی ودیعت گاہ (حضرت آدم کی پیٹھ) میں تھےآپجنت کے سایہ میں خوشحالی کی زندگی بسر کررہے تھے اور ، جہاں حضرت آدم جنت کے درختوں کے پتے اوپر تلے جوڑ رہے تھے ،حضرت آدم زمین پر آنے سے پہلے جب جنت میں تھے، آپ بھی ان کے ساتھ تھے، ودیعت گاہ سے مراد حضرت آدمکی پیٹھ ہے جیسا کہ’’ فمستقر ومستودع‘‘ کی تفسیر میں مفسرین نے کہا ہے ، اور پتے کا جوڑنا اس قصہ کی طرف اشارہ ہے کہ جب حضرت آدم نے اس ممنوع درخت کا پھل کھالیا جس کی وجہ سے جنت کا لباس اترگیا تو حضرت آدم نے درختوں کے پتے ملا ملا کر اپنا بدن ڈھانپا یعنی ا س وقت بھی آپ مستودع میں تھے ) اس کے بعد آپ زمین پر تشریف لائے ۔ اس وقت آپنہ بشر تھے اور نہ مضغہ (گوشت کا لوتھڑا) اور نہ علقہ (جما ہوا خون) کیونکہ یہ حالتیںماں کے پیٹ میں بچے کے جسم بننے کے وقت ہوتی ہیں اور زمین پر اترتے وقت آپکی ایسی حالت تو تھی نہیں کیونکہ آپ حضرت آدمکے ذریعہ زمین پر اترے ، غرض آپ نہ بشر تھے نہ علقہ نہ مضغہ) بلکہ ( باپ دادوں کی پیٹھ میں) صرف ایک پانی کا مادہ تھااور وہ مادہ (حضرت نوح کی )کشتی میں بھی سوار تھا ۔(یعنی حضرت نوح کے ذریعے وہ مادہ کشتی میں سوار تھا )۔ اس وقت