پکارنے کا جواب دے دیتے تو آپ ﷺ کی امت دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتی ۔ جنہوں نے آپ ﷺ کو سلام کیا تھا وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام تھے۔(۱)
(۱)بزاز ، طبرانی ، بیہقی(۲)بیہقی ، ابن کثیر
اور طبرانی اور بزاز میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کا گذر ایسی قوم پر ہوا جو ایک ہی دن میں بو بھی لیتے تھے اور کاٹ بھی لیتے تھے اور جب وہ کاٹ لیتے تھے پھر ویسا ہی ہو جاتا ہے جیسا کاٹنے سے پہلے تھا ۔ آپ ﷺ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا:یہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہیں کہ ان کی نیکیاں سات سو گنا تک بڑھتی ہیں ، وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کا نعم البدل (بہترین بدلہ) عطا فرماتا ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے ۔پھر آپ کو گذر ایک ایسی قو م پر ہوا ، جن کے سر پتھر سے پھوڑے جارہے تھے ، اور جب وہ کچل دیے جاتے پھر دوبارہ صحیح ہوجاتے ، اور مسلسل ایسا ہوتارہا ، آپ ﷺ نے پوچھا: جبرئیل یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو فرض نماز سے بے توجہی کرتے تھے،
پھر آپ ﷺ کا گذر ایک قوم پر ہوا جن کی شرمگاہ پر آگے پیچھے چیتھڑے لپٹے ہوئے تھے اور وہ جانوروں کی طرح چر رہے تھے اور زقوم (جہنم کا درخت) اور