اور دوسروں کواپنے جانوروں سے ایک قطرہ تک دودھ نہ ملتا تھا میری قوم کے لوگ اپنے چرواہوں سے کہتے: تم بھی وہاں جانور چرائو جہاں حلیمہ کے جانور چرتے ہیں ۔ مگر اس کے باوجود ان کے جانور خالی آتے اور میرے جانور بھرے آتے (کیونکہ چراگاہ میں کیا رکھا تھا اصل بات تو اور تھی) غرض ہم برابر خیرو برکت حاصل کرتے رہے یہاں تک کہ دو سال پورے ہوگئے اور میں نے آپ ﷺ کا دودھ چھڑادیا، آپ ﷺ دوسال کی عمر میں خوب بڑے لگنے لگے، پھر ہم نے آپ ﷺ کو آپ ﷺ کی والدہ کے پاس لائے مگر آپ ﷺ کی برکت کی وجہ سے ہمارا جی چاہتا تھا کہ آپ ﷺ کچھ دن اور ہمارے پاس رہیں، اس لئے آپ ﷺ کی والدہ سے اصرار کر کے اور مکہ میں وباء کے بہانے سے ہم آپ ﷺ کو پھر اپنے گھر لے آئے ۔ چند ہی مہینے بعد ایک بار آپ ﷺ اپنے رضاعی بھائی کے ساتھ چراگاہ میں پھر رہے تھے کہ یہ بھائی دوڑتا ہوا آیا اور مجھ سے اور اپنے ابو سے کہنے لگا: میرے قریشی بھائی کو دو سفید کپڑوں والے آدمیوں نے پکڑکر لٹایا اور پیٹ چاک کردیا ، میں اسی حال میں ان کو چھوڑ کر آیاہوں۔ ہم دونوں گھبرائے ہوئے وہاں پہنچے۔ دیکھا کہ آپ ﷺ کھڑے ہیں اور آپﷺکے چہرے کا رنگ خوف سے اڑا ہوا ہے ۔ میں نے پوچھا: بیٹا کیا ہوا تھا ؟ آپﷺ نے فرمایا: دو شخص سفید کپڑے پہنے ہوئے آئے اور مجھ کو لٹایا اور پیٹ چاک کر کے اس میں کچھ ڈھونڈ کر نکالا، معلوم نہیں کیا نکالا۔ ہم آپ ﷺ کو