کے ساتھ اچھا سلوک کیا جس پر قریش کے کافروں کو بہت غصہ آیا۔ انہوں نے بہت سے لوگوں کو تحفے اور ہدایا دے کر نجاشی کے پاس بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کو اپنے پاس نہ رکھے اورع حبشہ سے نکال دے۔ ان لوگوں نے آکر جب اپنی غرض بیان کی تو نجاشی نے مسلمانوں کو ان لوگوں کے سامنے دربار میں بلا کر ان سے گفتگو کی۔ حضرت جعفرؓ نے کہا: ہم لوگ گمراہ تھے، اللہ تعالیٰ نے اپنا پیغمبر بھیجا اور اپنا کلام نازل فرمایا تو ہم راہ راست پر آئے۔ وہ ہمیں اچنے کاموں کا حکم کرتے ہیں اور برے کاموں سے منع کرتے ہیں۔ نجاشی نے کہا : جو کلام ان پر نازل ہوا ہے کچھ پڑھ کر سناؤ۔ حضرت جعفرؓ نے سورۃ مریم کی تلاوت شروع کی تو نجاشی بہت متاثر ہوا۔ اس نے مسلمانوں کو تسلی دی کہ تمہیں حبشہ سے نہیں نکالا جائے گااور قریش کے بھیجے ہوئے لوگوں کو واپس کر دیا۔ ( تواریخ حبیب الہ)
احادیث میں ہے کہ یہ بادشاہ مسلمان ہو گئے تھے۔ پھر جب آپﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی اور ان لوگوں تک آپﷺ کے ہجرت فرمانے کی خبر پہنچی تو ۳۳ آدمی حبشہ سے لوٹ آئے ۔ جن میں سے سات کو تو مکہ میں روک لیا گیااور باقی حضرات مدینہ پہنچ گئے اور جو حضرات حبشہ رہ گئے تھے انہوں نے غزوہ خیبر کے سال کشتی کے ذریعے مدینہ کی طرف ہجرت کی ۔ ان لوگوں کو دو ہجرتوں کی وجہ سے اصحاب الحجرتین کہتے ہیں۔