نے اسے دیکھا ہواہے ۔ آپ ﷺ بیان فرماتے تھے اورابوبکر رضی اللہ عنہ اس کی تصدیق کرتے جاتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ابوبکر ! تم صدیق ہو۔ ( سیرۃ ابن ہشام)
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پوچھنے میں کوئی حرج نہیں تھا کیونکہ ان کا پوچھنا شک کی بناء یا امتحان کے لئے نہیں تھا بلکہ اس لئے تھا کہ کفار سن لیں (اور انہیں یقین آجائے کہ سرکارِ دوعالم غلط نہیں کہہ رہے) اور کفار کوحضرت ابوبکر پر اعتماد تھاکیونکہ حضرت ابوبکر نے بیت المقدس کو دیکھا ہوا تھا۔ اور یہ بھی اطمینان تھاکہ حضرت ابو بکرؓ غلط بات کی تصدیق نہیں کریں گے۔
پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور کفار کے سوالات ہوسکتا ہے کہ ایک ہی مجلس میں ہوں کہ کفار حضرت ابوبکرؓ کو کہہ رہے ہو ں اور وہ آپ ﷺ سے پوچھ رہے ہوں یا پھر حضرت ابوبکرؓ کفار سے کہہ رہے ہوں اوروہ آپﷺسے پوچھ رہے ہوں۔
اوربیت المقدس کا اپنی جگہ پر رہ کر نظر آنا یا دار عقیل کے پاس آکر رکھاجانا یا اس کی تصویر کا سامنے آجانا۔ ان روایت کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ نے بیت لمقدس کی تصویر کو سامنے کردیا اور تصویر دار عقیل کے پاس نظر آئی۔کیونکہ بیت المقدس کی تصویر بالکل بیت المقدس ہی جیسی تھی اس لئے بعض