اتنا افسوس کبھی نہ ہوا تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بیت المقدس کو میرے سامنے ظاہر کردیا۔ جو بات وہ مجھ سے پوچھتے تھے میںبیت المقدس کو دیکھ کر بتا دیتا تھا (مشکوٰۃ عن المسلم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ بیت المقدس کو میرے سامنے لایا گیا۔ میں اسے دیکھ رہا تھا یہاں تک کہ بیت المقدس کو عقیل کے گھر کے پاس لا کر رکھ دیا گیا ۔ اور میں نے اسے دیکھ کر ساری بات بیان کی ۔ (رواہ احمد و بزاز)
حضرت ام ہانی سے روایت ہے کہ بیت المقدس تصویرکی شکل میں میرے سامنے آگیا۔ اور میں لوگوں کو اس کی بہت سی نشانیاں بتلا رہا تھا۔ اور حضرت اُم ہانی کی اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ لوگوں نے آپ ﷺ سے پوچھا کہ مسجد کے کتنے دروازے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا : میں نے ان کو (غیر ضروری ہونے کی وجہ سے ) گنا نہ تھا ۔ بس میں نے بیت المقدس کو دیکھ کر ایک ایک دروازہ شمار کرکے انہیں بتادیا۔(ابن سعد) یہ پوچھنے والے جبیر بن مطعم کے والدمطعم بن عدی تھے ۔
فائدہ: اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سفر بیداری کی حالت میں جسم کے ساتھ ہوا تھا ۔ ورنہ یہ اعتراض ہی نہ ہوتا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ سے بیت المقدس کے متعلق سوال کیا کہ آپ بیان فرمائیے کیونکہ میں