حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی ایک لمبی حدیث ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے باری تعالیٰ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ نے ابراہیم علیہ السلام کوخاص دوستی اور ملک عظیم ،حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہم کلامی ،حضرت دائود علیہ السلام کو لوہے کی نرمی اور پہاڑوں کی تسخیر ، حضرت سلیمان علیہ السلام کو بے مثال عظیم سلطنت اور انس و جن اور ہوا کی تسخیر ، اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انجیل و تورات اور مادر زاد اندھوں اور کوڑھ کی بیماری والوں کو شفاء دینے کا علم اوران کی والدہ کو شیطان سے پناہ عطا ء فرمائی (مجھے کیا عطاء فرمائیں گے؟)اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: میں نے تمہیں (اپنا) حبیب بنایا۔ ساری کائنات کا رسول بنایا۔ تمہیں شرحِ صدر عطاء فرمایا۔ تمہاری پریشانیوں کو ختم کیا، تمہارے ذکر کو بلند کیا۔ جب بھی میرا ذکر ہوتا ہے تمہارا ذکر بھی ہوتا ہے اور تمہاری اُمت کو بہترین اُمت اور معتدل اُمت بنایا ، اول بھی بنایا اور آخر بھی بنایا، ان کا کوئی خطبہ اس وقت تک درست نہیں جب تک کہ وہ آپ کے عبد اور رسول ہونے کو گواہی نہ دیں، اور تمہاری امت میں ایسے لوگ پیدا کیے جو قرآن کے حافظ ہوں گے۔آپﷺ کو سب سے پہلے پیدا کیا لیکن سب سے آخر میں نبی بنایا۔ قیامت میں سب سے پہلے آپﷺ شفاعت کریں گے۔ اور میں نے دوسرے انبیاء کو شریک کیے بغیر آپﷺ کو سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیات کو عطا کیں اور آپ کو کوثر، اسلام ، ہجرت، جہاد ، نماز ، صدقہ ،