کلمہ‘‘ اس عبارت میں مرزا قادیانی نے اپنی رسالت اورتشریعی نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ مرزا قادیانی (اربعین نمبر۳ص۳۶،خزائن ج۱۷ ص۴۲۶) پرلکھتے ہیں:’’خدا وہی ہے کہ جس نے اپنے رسول یعنی اس عاجز کو ہدایت اوردین حق اور تہذیب واخلاق کے ساتھ بھیجا۔‘‘
(اربعین نمبر ۴ص۶،خزائن ج۱۷ص۴۳۶،۴۳۵)پرلکھتے ہیں:’’اور اگر یہ کہو کہ صاحب شریعت افتراء کر کے ہلاک ہوتا ہے،نہ ہر ایک مفتری ،تو اول تو یہ دعویٰ بلادلیل ہے۔ خدا نے افتراء کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔سوااس کے یہ بھی توسمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے قانون مقرر کیا۔وہی صاحب شریعت ہوگیا۔پس اس تعریف کی وجہ سے بھی ہمارے مخالفین ملزم ہیں۔کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اورنہی بھی ۔مثلاً یہ الہام ’’قل للمؤمنین یغضوا من ابصارھم ویحفظو فروجھم ذالک ازکی لھم‘‘براہین احمدیہ میں درج ہے اوراس میں امر بھی ہے اورنہی بھی ہے اور اس پر تئیس برس کی مدت بھی گزر گئی اورایسے ہی اب تک میر ی وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اوراگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوںتو یہ باطل ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:’’ان ھذالفی صحف الاولی صحف ابراہیم وموسی‘‘یعنی قرآنی تعلیم توریت میں موجود ہے۔‘‘
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔(تریاق القلوب ص۱۳۱، خزائن ج۱۵ص۴۳۲)پرلکھتے ہیں:’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعوے کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے جو خدا کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں۔لیکن صاحب الشریعت کے ماسوا جس قدر ملہم اورمحدث ہیں۔ گو وہ کیسے ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں اورخلعت اور مکالمہ الہیہ سے سرفراز ہوں۔ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والوں کو کافر کہا ہے تو وہ اپنے فیصلے کے مطابق تشریعی نبی ٹھہریں گے۔(حقیقت الوحی ص۱۷۹،خزائن ج۲ص۱۸۵)پرمرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’کفر دو قسم پر ہے۔ ایک کفر یہ کہ ایک شخص اسلام سے انکار کرتا ہے اورآنحضرت ﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کونہیں مانتا۔اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتاہے۔جس کے ماننے اورسچا جاننے کے بارے میں خدا ورسول کی تاکید ہے اورپہلے نبیوں کتاب میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔پس اس لئے کہ وہ خدا اوررسول کے فرمان سے منکر